یہودی اور اسلام، یہودیوں کی تاریخ کا دوسرا حصہ

مصنف: عامر ظہیر ( استاد، مصنف، بلاگر، یوٹیوبر )

اپنے پہلے بلاگ میں ہم نے یہودیوں کی تاریخ کا سرسری جائزہ لیا تھا آج اس بلاگ میں اس پر بات کریں گے کہ یہودیوں نے اہل کتاب ہوتے ہوئے اسلام کو کیوں قبول نہیں کیا اور پھر پچھلے چودہ صدیوں میں کن کن طریقوں سے انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔

یہودیوں نے اسلام سے کیوں منہ پھیرا

جب سرکارِ دوجہاں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بارہ سال کے تھے تو اپنے چچا ابوطالب کے ہمراہ ایک تجارتی قافلے کے ساتھ شام کے سفر پر جا رہے تھے کہ راستے میں ایک مقام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بحیرا نامی ایک یہودی عالم نے اپنی علم کی بنیاد پر پہچان لیا اور ابوطالب کو کہا کہ یہ بچہ مستقبل میں آخری پیغمبر بننے والا ہے خدارا شام کو مت جائیے کہ راستے میں شرپسند یہودی اس بچے کو نقصان نہ پہنچائے۔ نبوت ملنے کے بعد حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالی عنہا کے چچا زاد بھائی ورقہ بن نوفل (جو تورات اور انجیل کے بہت بڑے عالم تھے) نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی نبوت کی تصدیق کی۔ تو پھر یہودی آپ پر ایمان کیوں نہیں لائے تو بات کچھ ایسی ہے کہ یہودی اپنے آپ کو پیغمبروں کے اولاد کہتے ہیں ان کو مکمل یقین تھا کہ آخری پیغمبر بھی ہماری نسل میں ہی آئے گا اور پھر قیامت تک پوری دنیا میں ہمارا مذہب قائم ہوگا ہمیں طاقت حاصل ہو گی اور ہم دنیا کی رہنمائی کریں گے۔ مگر خدا کو یہ منظور نہیں تھا یوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بنی اسرائیل کے بجائے اسماعیل علیہ السلام کے اولاد میں پیدا ہوئے بس اس نسلی تعصب کی وجہ سے یہ لوگ اسلام سے نفرت کرنے لگے۔ اگرچہ اسلام قبول کرنے کے نتیجے میں ان لوگوں کو دنیا و آخرت دونوں کے فائدے ملنے والے تھے۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں یہودیوں کی شر انگیزیاں

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو اس بات کی علم تھی کہ یہودی شر پسند ہیں اس لئے ہجرت مدینہ کے پہلے سال ہی آپ نے ان لوگوں کی شر سے محفوظ ہونے کی خاطر ان سے میثاق مدینہ کے نام سے امن معاہدہ کیا۔ مگر بہت جلد ہی ان یہودیوں نے وہ معاہدہ توڑ ڈالا جب جنگ احد میں یہودی قبیلہ بنو نضیر نے مسلمانوں کے خلاف کفار مکہ کا ساتھ دیا۔ اسی طرح ایک مرتبہ یہودیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، ابوبکر اور عمر پر دیوار گرانے کی کوشش کی۔ اسی طرح ایک مرتبہ یہودی خاتون نے آپ کو زہر دینے کی کوشش کی مگر دونوں مرتبہ خدا نے آپ کو بچایا۔ آپ نے ان حرکات کی وجہ سے یہودیوں کو مدینہ سے باہر نکال دیا۔ یہودی اور مسلمان معرکہ خیبر میں ایک دوسرے کے سامنے آئیں، جنگ میں مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی تو یہودیوں نے آپ کو درخواست کی کہ انہیں خیبر سے باہر نہ نکالا جائیں آپ نے یہ درخواست قبول کر لی۔

یہودی دیوار گریہ کے سامنے

یہودی خلفائے راشدین کے دور میں

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت میں کعب احبار نامی یہودی کا کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں۔ جس نے اس واقعہ سے تین روز پہلے آپ کی شھادت کی پیشن گوئی کی تھی۔ عبداللہ بن سبا نامی یہودی نے حضرت علی کو خدا ماننے کا اعلان کیا، حضرت علی ہی نے آپ کو گرفتار کر کے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ مسلمانوں کو سامنے سے نقصان پہنچانے میں ناکامی کے بعد ان لوگوں نے احادیث کی کتابوں میں بہت ہوشیاری سے اسرائیلیات کو شامل کر دیا۔ مگر بعد میں حدیث کے مفسرین اور علماء نے ان لوگوں کی یہ چال بھی ناکام بنا دی۔

یہودی مسلم سپین میں

سپین میں مسلمانوں کے دور حکومت میں یہودی خوشی کی زندگی گزار رہے تھے ان لوگوں کو ترقی کے اتنے مواقع حاصل تھے کہ ان میں سے یوسف نامی شخص وزیراعظم کے عہدے تک پہنچ چکا۔ اس شخص نے شاہی اختیارات اپنے ہاتھ میں لئے تھے یہاں تک کہ قرآن کی بے حرمتی بھی کی تھی۔ بالآخر اسے سزائے موت دے دی گئی۔ سپین میں مسلمانوں کے ساتھ غداری کی سزا ان کو عیسائیوں سے ملی جب ان کے سامنے صرف دو راستے تھے جلاوطنی یا قتل۔

مصر میں عبیدیوں کے دور میں بھی یہ امن اور خوشی سے جی رہے تھے مگر اپنی شریر روحوں کی خاطر یہاں بھی سازشوں میں مصروف عمل ہو گئے یہاں تک کہ انہیں مصر سے مار مار کر نکال دیا گیا۔ صلیبی جنگوں کے دوران نورالدین زنگی کے دور حکومت میں ان لوگوں نے کافی ہوشیاری سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جسم اطہر کو ایک خفیہ سرنگ کے ذریعے روزہ مبارک سے باہر نکالنے کی کوشش کی۔ مگر بادشاہ کو اس خفیہ منصوبے کا علم ہوا اور یہ دونوں یہودی پکڑے گئے۔ جب یورپ میں عیسائیوں کے ہاتھوں ان پر زمین تنگ ہوئی تو ان لوگوں نے خلافت عثمانیہ کے دارالحکومت قسطنطنیہ ہجرت کی اور یہاں خوشی سے رہنے لگے۔

چند یہودی ایک مظاہرے کے دوران

پچھلے کالم میں ہم نے لکھا تھا کہ اٹھارویں صدی عیسوی میں سرمایہ دارانہ نظام، جمہوریت، کمیونزم، بنیادی انسانی حقوق اور اپنی بڑی کاروباری کمپنیوں کے ذریعے یہودی غلام سے بادشاہ یا بادشاہ گر بن گئے۔ ایک یہودی کارل مارکس نے کمیونزم کا نظریہ پیش کیا اور دوسرے یہودی لینن نے اس کو 1917 میں روس میں نافذ کر دیا۔ مذہب پر پابندی لگا دی گئی۔ مسلمان ہی کمیونزم کی سب سے بڑی شکار بن گئے۔ لاکھوں کی تعداد میں مسلمانوں کو قتل کیا گیا۔

اسرائیل کا قیام

یہودیوں کے لیے ملک قائم کیا گیا تو وہ بھی مسلمانوں کے مقدس سرزمین فلسطین پر۔ اسرائیل کے قیام میں امریکہ اور یورپ کے دو مقاصد تھے کہ ان لوگوں کو اپنی سرزمین سے نکال کر اسرائیل میں جمع کرنے سے ان کے شر سے تحفظ حاصل کریں، دوسرا یہ کہ یہودی اور مسلمان آپس میں لڑائیاں لڑیں۔ اسرائیل کے قیام کے بعد چار عرب اسرائیل جنگیں لڑی گئیں۔ اسرائیل نے بیت المقدس پر قبضہ کیا، دو مرتبہ لبنان پر چڑھائی کی، عراق اور شام کے ایٹمی تنصیبات کو نشانہ بنایا۔ اسرائیل آج مشرق وسطیٰ کا سب سے طاقتور ملک ہے اور عرب ممالک اسے یکے بعد دیگرے تسلیم کر رہے ہیں جبکہ فلسطین کا مسئلہ جوں کا توں ہے۔

یاد رہے کہ یہودیوں کا مقصد آل داؤد کا دنیا پر قبضہ کرنا اور دین موسوی کے ذریعے دنیا کے تمام دیگر مذاہب کا خاتمہ کرنا ہے۔

يہودیوں کی تاریخ کا سرسری جائزہ

عرب اسرائیل جنگوں کی تاریخ، کس نے کیا کھویا کیا پایا

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *