مصنف: عامر ظہیر (استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر)
چین دنیا کی قدیم ترین تہذیبوں میں سے ایک ہے۔ اپنے وسیع علاقے اور زیادہ آبادی کی وجہ سے یہ ملک ہمیشہ سے تاریخی اہمیت کا حامل رہا ہے۔ دنیا کے کئی قدیم مذاہب بھی یہاں پیدا ہوئے ہیں۔ بنیادی طور پر ایشیا کے لوگ (مشرق وسطیٰ، جنوبی ایشیا، وسطی ایشیا) نوح علیہ السلام کے بیٹے سام کے اولاد میں سے ہیں جبکہ چینی قوم نوح علیہ السلام کے دوسرے بیٹے یافث کی اولاد ہیں یعنی نسلی لحاظ سے یہ لوگ ایشیائی لوگوں کے مقابلے میں یورپی اقوام کے زیادہ قریب ہیں۔ زمانہ قدیم سے لے کر اب تک یہاں بڑی بڑی سلطنتیں قائم ہوچکی ہیں۔ تیرہویں اور چودہویں صدی میں چین منگولوں کے زیر قبضہ رہا مگر منگولوں کی طاقت کم ہوتے ہی چینی قوم آزادی حاصل کرنے میں کامیاب ہو چکی ۔
چین پر بیرونی طاقتوں کا یلغار
انیسویں صدی میں برطانیہ پہلا ملک تھا جنہوں نے 1834 میں چین پر حملہ کر کے ایک بڑا علاقہ قبضہ میں لے لیا۔ 1856 میں فرانس بھی چینیوں کو شکست دے کر اپنی ایک کالونی بنانے میں کامیاب ہوچکا۔ ہے در پے شکستوں سے چینی قوم کو یہ احساس ہو چکا کہ چین اب ناقابل شکست نہیں رہا۔ بیسویں صدی کے اوائل میں یہ ملک امریکہ، روس، برطانیہ، فرانس ، جاپان اور جرمنی کے درمیان ٹکڑوں میں بٹ چکا تھا۔
باکسر انقلاب
اسی دوران باکسر انقلاب کے نام سے چینی نوجوانوں کی طرف سے دارالحکومت پیکنگ میں بیرونی طاقتوں کے خلاف آزادی کی جنگ لڑی گئی مگر کامیاب نہ ہو سکے ۔
بادشاہت کا خاتمہ
انیس سو گیارہ میں ایک غریب باپ کے بیٹے سن یات سین نے چینی بادشاہت (برائے نام، کیونکہ اصل میں تو ملک بیرونی طاقتوں کے کنٹرول میں تھا) کے خلاف بغاوت کیا۔ آپ کو غریب عوام کی طرف سے بھرپور مدد ملی اور باغیوں نے کامیابی سے چینی بادشاہت کا خاتمہ کردیا اور چین ایک جمہوریہ میں تبدیل ہوا۔

ماؤ زے تنگ اور چینی خانہ جنگی
سن یات سین کے وفات کے بعد ماؤزے تنگ نامی نوجوان ایک قومی رہنما کے طور پر سامنے آیا۔ ماؤ کمیونسٹ تھا۔ اسے روس کی مدد حاصل تھی۔ اس نے چین میں کمیونسٹ حکومت کے قیام کے لئے تحریک کی بنیاد رکھی جو کمیونسٹوں اور (1928 سے قائم) صدر چیانگ کائی شیک کی حکومت کے درمیان خانہ جنگی میں تبدیل ہو چکی۔ یہ خانہ جنگی اگلے دو دہائیوں تک جاری رہی ۔ کائی شیک کو مغرب اور امریکا کا تعاون حاصل تھا۔
جاپانی حملہ
انیس سو تیس کی دہائی میں جاپان نے چین پر حملہ کر کے پیکنگ کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ کائی شیک ابتدا میں تو جاپان کے خلاف جنگ سے جان چھڑا رہا تھا مگر بعد میں عوامی دباؤ کی وجہ سے جنگ میں کھود پڑا۔ امریکا نے جاپان کے خلاف جنگ میں کائی شیک کا بھرپور ساتھ دے کر جاپان کو ہتھیار ڈالنے پر مجبور کر دیا۔ امریکا نے کائی شیک کو ہیرو کے طور پر پیش کر دیا حالانکہ جاپان کے خلاف جنگ میں ماؤ اور کمیونسٹوں نے بھی حصہ لیا تھا۔
جدید چین کا قیام
جاپانی جنگ کے خاتمے کے بعد 1945 سے ماؤ اور کائی شیک کے درمیان جنگ میں مزید شدت آ گئی اور چار سال کی خونریز جنگ کے بعد ماؤ کامیاب ٹھہرے۔ 70 لاکھ لوگ اس جنگ کے ایندھن بنے۔ ماو کی قیادت میں جدید چین اور کمیونسٹ حکومت کی بنیاد رکھی گئی۔ کائی شیک تائیوان فرار ہوا جہاں وہ اپنی موت تک اپنے آپ کو چین کا حکمران قرار دیتا رہا۔ مغربی ممالک نے کمیونسٹ حکومت کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ۔ اقوام متحدہ میں چین کی ممبر شپ ختم کر دی گئی۔ 1971 میں پاکستان کی ثالثی سے امریکہ اور چین کے درمیان کامیاب مذاکرات ہوئے تو چین کو واپس اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کا ممبر بنا دیا گیا۔

آزادی بھی چینی قوم کی تقدیر میں کچھ بہتر بدلاؤ نہ لا سکی۔ کیونکہ ماؤ حکومت انیس سو پچاس اور ساٹھ کی دہائیوں میں کوریا جنگ، تبت جنگ ، چین بھارت جنگ اور ثقافتی انقلاب کے نام پر ایک خانہ جنگی سے نبردآزما رہی۔ ایک اندازے کے مطابق ان جنگوں اور جنگوں کی بنا پر پیدا ہونے والے قحط و معاشی بدحالی کی وجہ سے دو سے چار کروڑ لوگ موت کے منہ میں چلے گئے تھے ۔ دوسری طرف اسی عرصہ میں چین ان جنگوں میں کامیابیاں حاصل کرنے، ایٹم بم اور ہائیڈروجن بم بنانے کی وجہ سے ایک دفاعی طاقت کے طور پر سامنے آ چکا تھا۔
چین کے اچھے دن کب آئے
انیس سو چھہتر میں ماؤ کے وفات کے بعد ڈینگ ژیاو پنگ ملک کے دوسرے صدر بنے۔ اس نے 1978 میں معاشی اصلاحات کا نفاذ کرکے چین کو باقی دنیا کے سرمایہ کاروں کے لئے کھول دیا اور چینی عوام کو بھی اپنے ملک اور بیرونی دنیا میں کاروبار کرنے کا اختیار دے دیا۔ یعنی کہ کمیونزم کے سخت اصولوں میں نرمی کر دی گئی جس نے اگلے تیس سالوں میں چین کو دنیا کی دوسری بڑی معیشت کے درجے پر فائز کیا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کو جدید چین کا معمار کہا جاتا ہے۔
آج کی دنیا ایک مرتبہ پھر کثیر قطبی بن چکی ہے۔ چین، امریکا اور روس دنیا کی تین بڑی طاقتیں ہیں۔ ماہرین کے مطابق گو کہ آج بھی امریکہ کئی لحاظ سے باقی دنیا سے بہت آگے ہے مگر اگلے دو تین دہائیوں میں چین امریکا کو دوسرے نمبر پر دھکیل دے گا اور پھر زمین پر چین کی حکمرانی قائم ہو جائے گی۔ موجودہ دنیا میں چین کی حیثیت پر ایک دوسرے بلاگ میں ذکر کیا جائے گا ۔
پاکستان کی آئینی تاریخ
عمر فاروق کی طرزِ حکمرانی
کیا افغان/پختون نسلاً بنی اسرائیل ہیں
Very interesting