پاکستان کا مستقبل ؛ اندازے و امکانات

مصنف: عامر ظهير ( استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر )

پاکستان کی موجودہ حالت کو دیکھ کر یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ وطن عزیز کئی طرح کے بحرانوں ( سیاسی ، معاشی ، آئینی اور اخلاقی ) میں گھیرا ہوا ہے اور حقیقت میں ایک نازک اور تاریخی دور سے گزر رہا ہے ۔ 2022 میں آٹھ لاکھ سے زائد نوجوانوں نے بیرون وطن کا رخ کیا جبکہ اس سے بھی زیادہ نوجوان ویزوں کے لگنے کے انتظار میں ہیں یعنی کہ مایوسی کا دور دورا ہے ۔ کیا ہم نا امیدی کے اس دور میں کچھ امید رکھ سکتے ہیں ؟ کئی پہلووں سے جاننے کی کوشش کریں گے ۔

پاکستانی تاریخ کا سرسری جائزہ

پاکستان پر 30 سال سے زائد عرصہ تک فوجی جرنیلوں نے حکومت کی ۔ آج بھی اکثریتی عوام فوجی ادوار کو ترقی کے زمانے کے طور پر یاد کر رہے ہیں مگر حقیقت میں یہ جنگوں ( پاک بھارت اور افغانستان کی جنگیں ) کا زمانہ تھا ۔ یہ انسانی حقوق کے حوالے سے جبر کے ادوار تھے جن کا نتیجہ ہر بار ملک کے لیے خوفناک نکلا ۔

دوسری طرف اگر جمہوری ادوار کا جائزہ لیا جائے تو آزادی کے بعد پہلے جمہوری دور میں سات وزراء اعظم کی تبدیلی سمیت انتہائی بھیانک غلطیاں کیں گئیں ۔ دوسرے جمہوری دور میں بھٹو ایک سویلین ڈکٹیٹر کے طور پر سامنے ائے ۔ تیسرے دور میں بے نظیر اور نواز شریف کی سیاسی رسہ کشی جاری رہی جبکہ چوتھے اور موجودہ دور میں پہلے نواز شریف اور اسٹیبلشمنٹ کے اختلافات اور اب عمران خان اسٹیبلشمنٹ کے جھگڑے نے ملک کو بحرانوں کی طرف دھکیل دیا ۔

مختصرا ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے ارباب اختیار ( جرنیل ، سیاستدان ، جج اور بیوروکریٹ ) ڈھٹائی کے ساتھ بار بار پرانی غلطیوں کو دہرا رہے ہیں اور جب کبھی بھی ایک مختصر عرصے کے لیے ملک کو سیاسی استحکام نصیب ہوتا ہے تو مقتدرہ کے ذہن میں کوئی نئے تجربے کا خیال پیدا ہو کر ان کا ستیاناس کیا جاتا ہے ۔ یاد رہے کہ اس قوم کو پرسکون حالات کبھی میسر ہی نہیں ائے ۔

بین الاقوامی سیاسی صورتحال

تاریخی طور پر پاکستان پچھلے 75 سالوں سے امریکہ کا اتحادی رہا ہے جس سے مختصر مدتی طور پر ملک کو کئی فائدے بھی ہوئے ہیں مگر اس سے طویل مدت کے لئے ہمیں اکثر نقصان ہی ہوا ہے ۔

اب عالمی صورتحال تبدیل ہو چکی ہے ۔ چین اور روس امریکی طاقت اور حیثیت کو چیلنج کر رہے ہیں ۔ دنیا امریکہ اور چین کے درمیان ایک نئے سرد جنگ کے دہانے پر ہے ، گروپ بندی ہو چکی ہے پاکستان روس اور چین والے بلاک میں شامل ہوا ہے ، ایران اور افغانستان بھی اسی بلاک کا حصہ ہے جبکہ بھارت مغربی بلاک کا حصہ ہے ۔ عرب ممالک دونوں بلاکس کے ساتھ یکساں تعلقات رکھنا چاہتے ہیں ۔

اسلام اباد میں پچھلے مہینے چین پاکستان اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کانفرنس میں جو منظر نامہ سامنے آ چکا ہے وہ یہ ہے کہ چین سی پیک کو افغانستان ایران اور وسطی ایشیا تک وسعت دینے کا ارادہ رکھتا ہے ۔ اگر پاکستان میں ائندہ انتخابات کے نتیجے میں ایک مستحکم حکومت قائم ہوتی ہے تو اس منصوبے سے پاکستان ایک مرتبہ پھر ترقی کے راستے پر گامزن ہو سکتا ہے ۔

امریکہ کیا چاہتا ہے

امریکہ اور یورپ کا ہمارے خطے میں دلچسپی بڑی حد تک کم ہو چکی ہے لیکن چینی اثر رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے وہ اس علاقے کو کھلا بھی نہیں چھوڑ سکتے اس مقصد کے لیے وہ بہارت کو طاقتور کھلاڑی کے طور پر میدان میں اتارنا چاہتے ہیں۔ امریکہ کا افغانستان میں طالبان حکومت کے قیام سے یہ فائدہ ہے کہ طالبان مستقبل میں چینی مسلمانوں پر جبر کی وجہ سے کبھی بھی چین کے خلاف اواز یا ہتھیار اٹھا سکتے ہیں ۔

پاکستانی اندرونی سیاست میں عالمی طاقتوں کا کردار

کئی سیاسی ماہرین کے مطابق تو پاکستان کا موجودہ سیاسی بحران امریکہ و چین کی مخاصمت کا حصہ ہے اور کہ موجودہ ارمی چیف اور پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتیں چین کے ساتھ ایک صفحے پر ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف اور جنرل فیض گروپ امریکہ کی طرف نرم گوشہ رکھتے ہیں، واللہ اعلم ۔

کیا امید باقی ہے

سب سے پہلے تو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ کامیاب اور سمجھدار لوگ کبھی بھی نا امید نہیں ہوتے چاہے حالات جس طرح بھی ہو ۔ 24 کروڑ لوگوں ( جن میں دو تہائی ابادی نوجوانوں پر مشتمل ہو ) اور بہترین جغرافیائی محلِ وقوع کے حامل اس ملک کو اگر اہل اور مخلص کی قیادت نصیب ہو اور اسے مزید تجربہ گاہ بنانے سے گریز کیا جائے تو یہ بہت جلد اپنے پیروں پر کھڑا ہو سکتا ہے جبکہ طویل مدتی طور پر تو دنیا کے صف اول کے ممالک میں شامل ہو سکتا ہے ۔

مائنڈ سیٹ ( ذہنیت ) کیوں سب سے اہم ہے ؟

1 thought on “پاکستان کا مستقبل ؛ اندازے و امکانات”

  1. Pingback: مذہب کے فوائد – Aamir Zaheer

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *