پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت (2008-13) کامیابیاں اور ناکامیاں

مصنف: عامر ظہیر (استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر)

پاکستان پیپلز پارٹی 2008 کے عام انتخابات میں کامیابی حاصل کرکے چوتھی مرتبہ وفاقی حکومت بنانے میں کامیاب ہو چکی۔ یوسف رضا گیلانی وزیراعظم منتخب ہوئے۔ سیاسی ماہرین پارٹی کی انتخابی جیت کو بے نظیر بھٹو کی شہادت کا نتیجہ قرار دے رہے تھے۔ ابتدا میں ملک کی دونوں بڑی جماعتوں پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نے مشترکہ حکومت بنائی مگر بہت جلد اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کی بحالی کے مسئلے پر اختلاف پیدا ہونے کی وجہ سے مسلم لیگ نے حکومت سے اپنی راہیں جدا کر لیں اور چودھری نثار کی قیادت میں اپوزیشن میں بیٹھ گئی۔

جنرل پرویز مشرف کے استعفیٰ دینے کے بعد صدارتی الیکشن میں آصف علی زرداری فاتح ٹھہرے اور اگلے پانچ سال کے لیے صدر پاکستان بن چکے۔ اگرچہ پاکستان میں پارلیمانی نظام ہونے کی وجہ سے وزیراعظم کے پاس زیادہ اختیارات ہوتے ہیں لیکن چونکہ حکومتی پارٹی کی سربراہی زرداری کے ہاتھوں میں تھی یوں وہ اپنے وزیراعظم سے زیادہ بااختیار تھے۔ 2012 میں جب سپریم کورٹ نے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے ایک کیس میں اپنے عہدے سے معزول کر دیا تو راجہ پرویز اشرف نئے وزیراعظم بنے۔

آئینی اصلاحات

پاکستان پیپلز پارٹی نے اٹھارہویں، انیسویں اور بیسویں ترامیم کے ذریعے کئی ایک آئینی اصلاحات نافذ کیں۔ اٹھارویں ترمیم کے ذریعے صدر سے ایک مرتبہ پھر قومی اسمبلی تحلیل کرنے کا اختیار واپس لے لیا گیا۔ زرداری کو اس بات کا کریڈٹ جاتا ہے کہ وہ آئین کو اپنی اصل شکل میں بحالی کے لئے اپنے اختیارات پارلیمان کو واپس کرنے پر راضی ہوئے۔ اس ترمیم کی سب سے بڑی خوبی صوبائی خودمختاری کے دیرینہ مطالبے کو تسلیم کرنا تھا جس کے نتیجے میں کنکرنٹ لسٹ کا خاتمہ کرکے صوبوں کو تعلیم صحت، امن وامان اور بلدیات کے ساتھ ساتھ تقریبا ڈیڑھ درجن سے زائد محکمے شفٹ ہو چکے۔ صوبہ سرحد کو خیبر پختونخوا کا نام دے کر صوبے کے اکثریتی عوام کا مطالبہ تسلیم کیا گیا۔ کسی بھی شخص کی تیسری مرتبہ وزیر اعظم یا وزیر اعلیٰ بننے پر پابندی بھی ہٹا دی گئی۔

نگران وزیراعظم اور صوبوں میں نگران وزراء اعلیٰ کی نامزدگی کو وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کے درمیان مشاورت سے مشروط کر دیا گیا۔ اس سے پہلے معیاد پورا کرنے والے وزیراعظم اور وزیراعلی نگران سیٹ اپ کی تشکیل کرتے تھے جو کسی بھی طرح سے شفاف عمل نہیں تھا۔ نیب چیئرمین کی تقرری کے لئے بھی ایسا ہی لائحہ عمل ترتیب دیا گیا۔

گلگت بلتستان کو صوبے کی مساوی حیثیت دینا

اگر چہ پاکستان کا وفاق اب بھی چار صوبوں پر مشتمل ہے اور آئین میں گلگت بلتستان کو وفاقی علاقہ قرار دے دیا گیا ہے مگر پیپلز پارٹی حکومت نے آئینی اصلاحات کے ذریعے اس نیم خودمختار علاقے کو صوبے جیسی حیثیت دے کر وہاں کے باشندگان کو خوش کر دیا۔ یوں اب گلگت بلتستان کا وزیر اعلی، گورنر، صوبائی اسمبلی، ہائی کورٹ، صوبائی سیکرٹریٹ وغیرہ اپنے ہوتے ہیں۔

این ایف سی ایوارڈ

آئین پاکستان کے مطابق نیشنل فنانس کمیشن نامی وفاقی ادارے کا کام مرکز اور صوبوں کے درمیان ایک فارمولے کے مطابق قابل تقسیم محاصل (پیسوں) کی تقسیم ہوتی ہے۔ ہر پانچ سال بعد یہ ادارہ نیا ایوارڈ (فارمولا) جاری کرنے کا پابند ہوتا ہے مگر 1991 کے بعد کبھی بھی نیا ایوارڈ جاری نہیں کیا گیا۔ سینیٹر رضا ربانی کی قیادت میں پیپلز پارٹی نے یہ کارنامہ بھی سرانجام دے دیا اور 2009 میں نیا ایوارڈ جاری کیا گیا جن کی رو سے مرکز کے مقابلے میں صوبوں کا حصہ بڑھا دیا گیا جبکہ پنجاب کے حصے سے 6 فیصد کٹوتی کرتے ہوئے انہیں باقی تینوں صوبوں کے درمیان تقسیم کر دیا گیا۔ اس کاوش کو پورے ملک میں سراہا گیا۔

توانائی بحران ، معاشی بحران اور دہشت گردی

اگرچہ پیپلز پارٹی حکومت کو یہ تینوں سنگین مسائل فوجی حکومت سے ورثے میں ملے تھے مگر حکومت ان مسائل کو حل کرنے میں بری طرح ناکام ہو چکی۔ دہشت گردی نے ملک کے امن کو تباہ کردیا تو اٹھارہ اٹھارہ گھنٹے کی بجلی لوڈشیڈنگ اور گیس کی بندش نے معیشت کو آئی سی یو میں داخل کروایا۔ اوپر سے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق مشرف حکومت کے مقابلے میں پاکستان کرپشن میں آٹھ درجے مزید ترقی کر گیا۔ بیرونی سرمایہ کاری میں گراوٹ کی وجہ سے ترقی کی شرح تین فیصد تک گر چکی جبکہ ملکی سرحدوں کے پار چین 11 فیصد، بھارت 9 فیصد اور بنگلہ دیش 7 فیصد کی شرح سے ترقی کر رہے تھے۔ ملکی کرنسی میں 40 فیصد سے زیادہ بے قدری ریکارڈ کی گئی۔ مہنگائی 14 فیصد سالانہ تک پہنچ چکی جس نے عوام کا کچومر نکال دیا۔

معاشی میدان میں صرف ایک اچھی خبر برآمدات میں 25 ارب ڈالر تک کا اضافہ تھا یا یہ کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اس دور میں سو فیصد سے زیادہ اضافہ کیا گیا۔

خارجہ محاذ

اس محاذ پر خارجہ پالیسی میں بہت بڑی تبدیلی روس کے ساتھ دوستی کی شروعات تھی۔2011 میں امریکہ اور پاکستان کے تعلقات انتہائی کشیدہ ہو چکے تھے جن کی وجوہات امریکہ کی طرف سے ایبٹ آباد آپریشن میں اسامہ بن لادن کی ہلاکت، امریکی سی آئی اے اہلکار ریمنڈ ڈیوس کی جانب سے لاہور میں دو شہریوں کا قتل اور نومبر میں مہمند ایجنسی میں سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی حملے کے نتیجے میں دو درجن ایف سی جوانوں کی شہادت تھیں۔ اسی سال پہلے آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور پھر صدر آصف علی زرداری نے روس کا دورہ کرکے روس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھایا صدر ولادیمیر پوٹن نے بھی اپنی طرف سے گرم جوشی دکھائی۔

اس کے علاوہ پاکستان ایران گیس پائپ لائن منصوبے کا معاہدہ اور 2013 میں گوادر بندرگاہ کو سنگاپور سے واپس لے کر چین کے حوالے کرنا بھی اس حکومت کے چند مثبت اقدام تھے۔

نواز شریف بمقابلہ بے نظیر بھٹو: 1990 کی دہائی کو کیوں ضائع شدہ دہائی کہا جاتا ہے؟

سیاسی نظام کیا ہوتا ہے؟ سیاسی نظام کی بناوٹ اور کام

پاکستان میں پارلیمانی نظام کے ہوتے ہوئے پارلیمان کمزور کیوں ہے؟

1 thought on “پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت (2008-13) کامیابیاں اور ناکامیاں”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *