میچوریٹی کیا ہے، میچور کون ہے، میچور شخص کی بارہ نشانیاں

مصنف : عامر ظہیر ( استاد، مصنف، بلاگر، یوٹیوبر )

میچوریٹی کیلئے اردو میں پختگی، بالیدگی، رسیدگی، تکمیل، بلوغت، پکاپن اور پوری طرح جوان ہونے کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ ہر ایک بڑا ہوتا ہے لیکن ہر ایک پختگی حاصل نہیں کرتا۔ پختگی دراصل آپ کی دنیا کو دیکھنے کے زاویے، چیزوں کو سمجھنے کے لیول، بول چال کے انداز اور آپ کی ردعمل پر مبنی ہوتی ہے۔ میرے خیال کے مطابق پختگی اپنے آپ، دنیا، زندگی، مذہب، خدا اور دنیا کی چیزوں کی حقیقت کو سمجھنا ہے۔

مثلا کے ہمارے ذہن میں غصہ دکھ یا فیل ہونا بہت بری چیزیں ہیں۔ یا دولت شہرت اور کامیابی بہت متاثر کن اور خوش کن احساسات ہے مگر حقیقت میں ایسا بالکل نہیں ہے بلکہ کبھی کبھی غصہ نہ کرنا غلط ہوتا ہے۔ اسی طرح یہ دکھ اور اداسیاں آپ کو ذہنی طور پر پختہ کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ کبھی کبھی زندگی میں فیل ہونا یا ناکام ہونا آپ کو ایک سبق یا موقع فراہم کرتا ہے جو آگے جاکر آپ کو بہت زیادہ فائدہ دیتا ہے۔ یہی حال دولت، شہرت اور کامیابی کا ہے جو ناپختہ لوگوں کے لیے اکثر خاندان کی تباہی، دوستوں کو کھونے، جنسی بے راہ روی، منشیات کے استعمال، حتیٰ کہ خودکشی یا قتل و قتال کا باعث بنتے ہیں۔

اس مقام تک پہنچنا خوش نصیب لوگوں کا حصہ ہے یہ لوگ دنیا میں آٹے میں نمک کے برابر ہے۔ اپنی پختگی کی وجہ سے یہ لوگ دنیا کی بہت زیادہ پریشانیوں اور دکھوں سے آزاد ہوتے ہیں۔ ان لوگوں کی موجودگی بہت ساروں کے لیے باعث رحمت ہوتی ہے اور ان کی جدائی پر رویا جاتا ہے۔

اب یہ بلوغت، پکاپن اور رسیدگی کیسی حاصل کی جائے سب سے پہلے تو آپ کو اس راستے کا مسافر ہونا چاہیے تعلیم اور مطالعہ آپ کا یہ سفر آسان کر دیتا ہے۔ اپنے سے رسیدگی والے لوگوں کے ساتھ بیٹھک ہونا چاہیے یا ان کی زندگیوں کے بارے میں پڑھنا چاہیے، ان کے انٹرویو دیکھنے چاہیے۔ آپ کی مشاہدے اور سیکھنے کی طاقت اور نظر کی تیزی آپ کو پختگی کی طرف لے جاتے ہیں۔

ذیل میں ایک میچور شخص کی جو نشانیاں بیان کی جاتی ہے ان سے آپ لوگوں کو ان کی خوبیوں اور طرز زندگی کے بارے میں معلوم ہو جائے گا۔

پہلی: ذہنی طور پر بالغ شخص اپنی جھوٹی تعریف پر خوش ہوتا ہے نہ تعمیری تنقید پر خفہ۔

دوسری : ان کے خیال میں دولت اور شہرت کا ایک حد مقرر ہوتا ہے اسی وجہ سے نہ وہ شہرت کا بھوکا ہوتا ہے نہ مال کا حریص۔ مال کی حرص نہ ہونے کی وجہ سے وہ ناجائز ذرائع سے مال اکٹھا کرنے کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ وہ کبھی بھی پیسوں کی وجہ سے اپنے رشتے خراب نہیں کرتا۔ وہ دولت کو زندگی، صحت، عزت اور ایمان سے مقدم نہیں سمجھتا۔ وہ بخیل نہیں ہوتا اور ضرورت کے وقت اپنے جاننے والوں کے لیے مالی طور پر حاضر ہوتا ہے۔

تیسری : وہ حاسد نہیں ہوسکتا دوسروں کے غم پر دکھی اور خوشی پر خوش ہوتا ہے، معاشرے کا بھلا چاہتا ہے اور دل میں خدمت کا جذبہ رکھتا ہے۔

چوتھی : وہ وسیع النظر ہوتا ہے جس کے دو بڑے فوائد یہ ہوتے ہیں کہ وہ معتدل شخصیت کا حامل ہوتا ہے اور انتہا پسندی سے کوسوں دور ہوتا ہے اس لئے اختلاف رائے کی قدر کرتا ہے۔

پانچویں : وہ وقت بالکل ضائع نہیں کرتا اور ان تمام مشاغل سے دور رہتا ہے جس میں نہ ان کی بھلائی ہے نہ معاشرے کی۔

چھٹی : چونکہ وہ زندگی کی باریکیوں کو سمجھ چکا ہوتا ہے اس لئے وہ اپنی زندگی کے مقاصد میں واضح ہوتا ہے۔

ساتویں : جب کوئی ان کو ضرر پہنچائے تو مسکرا کر ان لوگوں کو نظر انداز کرتا ہے۔ بدلہ لینے کے بجائے ان لوگوں اور حالات سے کنارہ کش ہوتا ہے جو ان کے ذہنی سکون، عزت نفس اور اقدار کے لئے خطرہ بنے۔

آٹھویں : علم کے حوالے سے وہ یہ بات مانتے ہیں کہ وہ بہت تھوڑا جانتے ہیں۔ اسی وجہ سے یہ لوگ باتیں کم کرتے ہیں جبکہ سنتے زیادہ ہیں۔

نویں : ان لوگوں کی ایک بہت بڑی خوبی یہ ہوتی ہے کہ یہ معاف کرنا سیکھ چکے ہوتے ہیں، درگزر کرنے والے ہوتے ہیں۔

دسویں : پختہ لوگوں کی پہچان ان کی سنجیدگی ہوتی ہے مگر وہ کبھی بھی حد سے زیادہ سنجیدہ نہیں ہوتے بلکہ ان کے ساتھ بیٹھنے والے تو بور ہی نہیں ہوتے۔ ہاں وہ مزاح اور مذاق کے درمیان فرق کو سمجھتے ہیں۔

گیارہویں : ارد گرد کے تمام مسائل پر ان کی گہری نظر ہوتی ہے بلکہ ان مسائل کا حل بھی تلاش کرتے ہیں۔ بجائے کہ دوسروں کو ان مسائل کے لئے موردِ الزام ٹھہرائیں یا Exuses تلاش کریں۔

بارہویں : دوسروں کو تکلیف پہنچانے سے متعلق تو ان کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا مگر دوسروں کی خاطر اپنے آپ کو تکلیف اور مصیبت میں ڈالیں یہ بھی عقلمندی نہیں سمجھتے۔

میچور لوگوں کی ان تمام مذکورہ نشانیوں اور خوبیوں کو دیکھا جائے تو ہم نتیجہ اخذ کر سکتے ہیں کہ یہ وہ عادات ہے جن کو اپنا کر ایک مسلمان ہونے کی ناطے ہماری دنیاوی زندگی کے ساتھ ساتھ اخروی زندگی بھی بن سکتی ہے۔ اسلام بھی ہمیں یہی درس دیتا ہے۔

3 thoughts on “میچوریٹی کیا ہے، میچور کون ہے، میچور شخص کی بارہ نشانیاں”

  1. Muhammad Sulaiman

    Deere neshanai mu oledee khapal zaan kee ao deere naa umeed dai che dee blog sara mung ta khpale kotayai maloome shee

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *