مزاج، طبیعت اور رویے میں کیا فرق ہے، اچھا مزاج کیوں ضروری ہے۔

مصنف: عامر ظہیر ( استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر)

دنیا میں جتنے لوگ ہیں اتنے ہی مزاج ہیں۔ ہر شخص کی مزاج دوسرے سے الگ ہے مزاج کو انگریزی میں ٹمپرامنٹ، طبیعت کو موڈ اور رویے کو ایٹیچیوڈ کہا جاتا ہے۔ تینوں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ مزاج مستقل ہوتا ہے جبکہ رویہ اور طبیعت تبدیل ہوتے رہتے ہیں۔

رویے کیسے بنتے ہیں

ہمارے رویے بننے کے پیچھے کئی عوامل کار فرما ہوتے ہیں جن میں سب سے پہلی ہماری تربیت ہوتی ہے، بچے بڑوں کو دیکھ کر اسی طرح رویے اپناتے ہیں۔ دوسرا ہماری عادات بھی ہمارے رویوں کو تشکیل دینے میں کردار ادا کرتے ہیں۔ تیسری بنیاد علم ہے، ہم سب اپنے علم کے مطابق سوچتے اور ردعمل دیتے ہیں۔ چوتھی محرک تجربہ ہے۔ ہم جن واقعات سے گزرتے ہیں ان کا ہمارے رویوں پر بڑا اثر ہوتا ہے بلکہ کئی واقعات و حالات تو کسی شخص کے رویے کو 180 ڈگری پر تبدیل کرا دیتا ہے۔ یہ تبدیلی مثبت بھی ہو سکتی ہے اور منفی بھی۔ پانچویں بنیاد یقین ہے اس سے مراد اپنے آپ پر، رشتہ داروں پر یا خدا پر یقین ہو سکتا ہے۔

رویے کی یہ پانچوں بنیادیں بنی بنائی ہوتی ہیں۔ جیسا کہ ہمارا تربیت ہو چکا ہوتا ہے۔ ہمارے عادات بھی بن چکے ہوتے ہیں۔ اپنی ماضی سے ہم اپنے آپ کو چھڑا نہیں سکتے۔ علم اور یقین کا بھی یہی حال ہوتا ہے مگر ہم ان تمام پر کام کر سکتے ہیں جیسا کہ اگر کسی کے ساتھ ماضی میں کچھ برا ہوا ہے تو وہ واقعہ تو تبدیل نہیں ہو سکتا لیکن پر امید باتوں، مثبت ماحول اور عبادات وغیرہ کے ذریعے اس واقعے کا بوجھ ہلکا کیا جا سکتا ہے۔

برے رویے

یہ بھی ایک اہم سوال ہے کہ کون سے رویے اچھے ہیں اور کون سے برے۔ بدگمانی یعنی شک کرنا انتہائی خطرناک رویہ ہے جن کی وجہ سے خاندان تباہ ہو سکتے ہیں، دوستیاں ختم ہو سکتی ہیں اور زندگی جہنم بن سکتی ہے۔ بدگمانی بری تربیت کا نتیجہ ہوتا ہے۔ جس طرح ہم نے پہلے ذکر کیا کہ رویے علم کی بنیاد پر بنتے ہیں مگر علم تو غلط بھی ہو سکتی ہے۔ دوسرا برا رویہ چڑچڑا پن ہے یعنی بات بات پر غصہ کرنا ، تیسرا برا رویہ بدتمیزی ہے۔ اچھے رویے کونسے ہیں، تو ان برے رویوں کے الٹ، اور کیا خوش اخلاقی سے کوئی رویہ اچھا ہو سکتا ہے۔

کس کا مزاج اچھا ہوتا ہے

کہا جاتا ہے کہ بڑا آدمی وہ ہے جن کے ساتھ بیٹھ کر دوسرے لوگ اپنے آپ کو کم اہم نہ سمجھے۔ یہی ہی اچھی مزاج والے شخص کی پہلی نشانی ہے۔ ایسے شخص کے ساتھ گفتگو کرنا، ان سے سوال پوچھنا، ان کے ساتھ تعلقات قائم کرنا آسان ہوتا ہے۔ جن کے سامنے کسی کو کمپوز نہیں ہونا پڑتا اور وہ خود اپنے لئے جتنی عزت پسند کرتا ہے دوسروں کو بھی اتنی اہمیت اور عزت دیتا ہے۔

آج کے زمانے میں ہمارے مزاج دو طرح کے ہو چکے ہیں گھر میں ایک مزاج ہوتا ہے اور باہر دوسرا۔ اس میں ہمارا اصل مزاج گھر والا ہوتا ہے جو اکثر خراب ہوتا ہے۔

ہمیں اپنی مزاج پر کیوں کام کرنا چاہیے

اپنی مزاج پر کام کرنے کا سب سے پہلا اور اہم فائدہ یہ ہوتا ہے ہے کہ ہم موڈ کی غلامی سے آزاد ہو جاتے ہیں۔ آج موڈ اچھا ہے، کل موڈ اچھا نہیں تھا ان باتوں سے ہم بالاتر ہو جاتے ہیں۔

سوچئیے کہ اگر ہمارا قوت فیصلہ، رویہ اور ردعمل موڈ کے تابع ہو تو یہ کتنی خطرناک بات ثابت ہو سکتی ہے۔ اس کے بجائے اچھے مزاج والے لوگوں کی قوت فیصلہ، رویہ اور ردعمل ان کے دانش، عقل اور ذہن کے تابع ہوتے ہیں۔

تیسری اہم بات یہ ہے کہ اگر ہمارے ساتھ فہم نافع اور اچھامزاج نہ ہو تو ہم نہ اچھے والدین بن سکتے ہیں نہ بھائی بہن اور استاد وغیرہ۔

چوتھی بات جن کی وجہ سے ہمیں اپنے مزاج پر کام کرنا چاہیے وہ یہ ہے کہ جس طرح خدا قیامت کے دن ہم سے ہمارے باقی اعمال کے بارے میں پوچھے گا اسی طرح ہی مزاج کے بارے میں پوچھا جائے گا کہ کتنے لوگوں کی بے عزتی کی ہے، کتنے لوگوں کو معاف کرنے کے بجائے سزا دی ہے، کتنے لوگ آپ کی خراب مزاج کی وجہ سے آپ سے دور ہو چکے تھے، کس حد تک نا شکرا تھے اور کس حد تک بے صبر وغیرہ ۔

اچھے مزاج اور رویے کا اس سے بڑا فائدہ کیا ہو سکتا ہے کہ یہ آپ کی بہت سی کمزوریوں پر پردہ ڈال دیتے ہیں۔ اگر آپ خوبصورت نہیں ہے، کم علم، کم قابل یا غریب ہے مگر آپ کا رویہ اچھا ہے تو لوگ آپ سے محبت کرنے لگتے ہیں۔

میچوریٹی کیا ہے، میچور کون ہے، میچور شخص کی بارہ نشانیاں

بے وقوف کون ہوتے ہیں؟ بے وقوفوں کی نشانیاں

علم، علم کی شاخیں، علماء کی اقسام

3 thoughts on “مزاج، طبیعت اور رویے میں کیا فرق ہے، اچھا مزاج کیوں ضروری ہے۔”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *