مصنف: عامر ظہیر ( استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر )
اج کی دنیا میں تیزی سے مذہب غیر وابستہ ہوتا جا رہا ہے ۔ دنیا میں ابادی کے لحاظ سے عیسائیت سب سے بڑا مذہب ہے اس کے بعد اسلام اور تیسرے نمبر پر وہ طبقہ ہے جو کسی بھی مذہب سے تعلق نہیں رکھتا ۔ مغرب میں مذہب سے بیزار لوگوں کی ابادی بہت زیادہ ہے ۔ مسلم دنیا میں بھی مغرب سے مرعوب لوگ اج کل مذہب پر مختلف قسم کے سوالات اٹھا رہے ہیں ۔ پچھلے دنوں میرے ایک دوست نے ہم سے کہا کہ اپ لوگ مجھے مذہب کا صرف ایک فائدہ تو بتا دیں میں بالکل خاموش رہا ، کیوں ؟
کیونکہ مجھے معلوم تھا کہ اگر میں انہیں یہ بتاتا کہ مذہب اپنے پیروکاروں کو محبت ، امن ، برداشت ، ہمدردی اور انسانیت کی راہ دکھاتا ہے یا کہ اچھے اور برے کا تمیز سکھا کر انہیں نیکی کا راستہ دکھاتا ہے تو مجھے معلوم تھا کہ وہ چٹ سے کہتا کہ پھر پاکستان کیوں کسی بھی یورپی ملک کے مقابلے میں عدم برداشت ، جرائم اور بے امنی کا شکار ہے ۔ اج اپنے بلاگ میں مذہب کے فوائد پر بحث کریں گے ۔
پہلی بات سمجھنے کی یہ ہے کہ مذہب کا کسی قوم کی مادی ترقی سے کچھ لینا دینا نہیں کیونکہ اگر ایسا ہوتا تو سیکولر ممالک ترقی یافتہ نہ ہوتے ۔ مادی ترقی کا تعلق دنیاوی اسباب ، وسائل اور حکومتی پالیسیوں کے ساتھ ہوتا ہے ۔ ترقی کے یہ راستے جو بھی قوم اور مذہب کے ماننے والے اختیار کریں گے تو وہ آگے جائیں گے ۔

دوسری بات یہ کہ اکثر لوگ مذہب اور سائنس کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کر دیتے ہیں اگرچہ حقیقت میں ان دونوں کا آپس میں کوئی تضاد نہیں کیونکہ بہت سارے ایسے سائنسدان گزرے ہیں جو مذہبی تھے اور بہت سارے مذہبی پیشوا بھی سائنس کی افادیت کے معترف رہے ہیں ۔
زندگی کا مقصد سمجھانا
مذہب ہمیں زندگی کا مطلب اور مقصد سمجھاتا ہے جس طرح کہ اسلام کے مطابق ہماری زندگی ایک جاری امتحان ہے اور اس امتحان میں پاس ہونے والے جنت اور فیل ہونے والے جہنم میں جائیں گے یعنی کہ ہماری زندگی کا مقصد خدا کی خوشنودی حاصل کرنا ہے جو اپنی رضا کے بدلے ہمیں دوزخ سے نجات دے کر جنت میں داخل کرے گا ۔ اگر حقیقت میں مسلمان اپنی زندگی کا مقصد اور نصب العین یہی بنا لیں تو آج بھی ایک مثالی معاشرہ قائم ہو سکتا ہے ۔
اخلاقی رہنمائی
مذہب ہماری اخلاقی رہنمائی کا کام سرانجام دیتا ہے دنیا کے ہر مذہب اپنے پیروکاروں کو محبت ، سچائی ، ہمدردی ، صبر ، شکر ، معافی دینے اور گلے لگانے کی تعلیم دیتا ہے اسلام کے اندر تو اخلاقیات دین کا پانچواں شعبہ ہے دیگر چار شعبے ایمانیات ، عبادات ، معاملات اور معاشرت ہیں ۔
مصائب کا مقابلہ کرنا
یہ دنیا مصائب کا گھر ہے یہاں انسان پر کئی قسم کے حالات آتے رہتے ہیں ۔ مذہب انسان کو مصائب و تکالیف سے مقابلہ کرنے کا حوصلہ دیتا ہے مثلاً کہ مصائب کے بارے میں اسلامی تعلیمات یہ ہیں کہ یہ مصائب خدا کی طرف سے ہوتے ہیں اور خدا ہمارا کبھی بھی برا نہیں چاہتا ، یا یہ کہ زیادہ مصائب ان لوگوں پر آتے ہیں جو خدا کے محبوب ہوتے ہیں ، ہر ہر تکلیف کے بدلے خدا انسانوں کو اجر دے گا اور صبر کا بدلہ جنت ہے ۔ ان تعلیمات پر یقین رکھنے سے غم ہلکا ہو جاتا ہے ۔

روحانی ترقی کا راستہ
مذہب ہمیں مادیت کے ساتھ ساتھ روحانیت کی تعلیم دیتا ہے مذہب اپنے آپ ، کائنات اور خدا کو جاننے کا ایک ذریعہ ہے ۔ جن مافوق الفطرت چیزوں کے بارے میں سائنس کے پاس جواب نہیں ہے ان کے جوابات ہمیں مذہب کے ہاں ملتے ہیں ۔
سکون و اطمینان کا ذریعہ
ہر مذہب کے اندر عبادات کے مختلف طریقے ہوتے ہیں ان عبادات ( پوجا ، نماز ، مراقبہ ، یوگا ، ذکر اور مقدس کتابوں کی تلاوت سے انسان کو ذہنی اور جسمانی سکون نصیب ہوتی ہے ۔ اسلام کے مطابق بھی دلوں کی اطمینان کو خدا کی ذکر میں موجود فرمایا گیا ہے ۔
بدی کا سد باب و خدمت کا راستہ
مذہب کا اجتماعی طور پر معاشرے کے لیے یہ فائدہ ہے کہ چونکہ ہر مذہب اچھائی اور خدمت کا درس دیتا ہے ، جس سے معاشرے کے اندر جرائم میں کمی اتی ہے اور دوسری طرف خدا کی خوشنودی کی خاطر خیرات و صدقات کے ذریعے غریب لوگوں کی مدد کی جاتی ہے ۔
اب یہاں اگر کوئی شخص یہ سوال اٹھائے کہ پھر پاکستان جیسے مسلم ممالک میں جرائم کی شرع کیوں زیادہ ہے تو ان کے تو دیگر وجوہات بھی ہو سکتے ہیں مگر پھر بھی اگر ہم معاشرے کا جائزہ لیں تو ہم دیکھ سکتے ہیں کہ آدھے سے زیادہ لوگ مذہبی وابستگی ہی کی وجہ سے برے ماحول عادات و اعمال سے اجتناب برت رہے ہیں یعنی کہ اب بھی مذہب جرائم کے سد باب کا ایک اہم سبب ہے ۔
کمیونٹی کے ساتھ جوڑ
مذہب ایک تنہا شخص کو ایک کمیونٹی کے ساتھ جوڑ دیتا ہے جو بذات خود ایک فائدے والی بات ہے ۔
مذہب کے نقصانات
تمام بحث کے بعد اب اگر کوئی شخص مذہب کے فائدوں کو پڑھنے یا سننے کے بعد مذہب کے نقصانات گنوانا شروع کرے تو ؟ یہ بات ذہن نشین کر لیں کہ یہ جو مذہب کے نقصانات کہلائے جاتے ہیں یہ دراصل مذہبی گروہ خصوصاً مذہبی رہنماؤں کی غلطیاں ہوتی ہیں مثلاً کہ مذہبی علماء جو مذہب کا چہرہ ہوتے ہیں ان میں سے اکثریت سخت مزاجی ، تنگ نظری ، تنقیدی سوچ کا حوصلہ شکنی کرنے ، صرف اپنی رائے کو صحیح قرار دینے ، معمولی باتوں پر لوگوں کو کافر اور واجب القتل قرار دینے ، فرقہ واریت کو پروموٹ کرنے حتیٰ کہ دین کے ذریعے دولت کمانے ، لوگوں کو دھوکہ دینے اور اپنے کہے پر عمل نہ کرنے میں مصروفِ عمل ہوتے ہیں ۔
دینی تعلیمات پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے کسی بھی دین کے پیروکار اپنے دین کو بدنام کر دیتے ہیں ۔ درحقیقت اس میں اس مذہب کا کوئی قصور نہیں ہوتا ۔
سائنس کے بے شمار فائدے ہیں لیکن ان کے نقصانات ماحولیاتی آلودگی ، سائبر کرائمز یا ہتھیاروں کے غلط استعمال سے ہم انکھیں نہیں چرا سکتے تو کیا اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ہم سائنس کے مخالف بن جائے ؟
پاکستان کا مستقبل ؛ اندازے و امکانات
مائنڈ سیٹ ( ذہنیت ) کیوں سب سے اہم ہے ؟