مادیت بمقابلہ روحانیت، یہ روحانیت کیا چیز ہے

مصنف : عامر ظہیر ( استاد، مصنف، بلاگر، یوٹیوبر )

آج کی دنیا مادہ پرستی کے دور سے گزر رہی ہے ہر طرف صرف مادے کا ذکر ہے۔ یہاں تک کہ مغرب میں تو یہ کہا جاتا ہے کہ مادہ ہی دنیا کی واحد حقیقت ہے اور وہ تمام چیزیں جو ہمیں نظر نہیں آتی وہ سرے سے موجود ہی نہیں۔ دوسری طرف دنیا کے تقریبا تمام مذاہب میں کسی نہ کسی شکل میں روحانیت موجود ہے۔ روحانیت کے بارے میں اس سے بڑا دلیل کیا ہو سکتا ہے کہ انسان بذات خود دو چیزوں سے مل کر بنا ہے ایک اس کا جسم اور دوسرا روح۔ دنیا میں خدا کے وجود سے انکاری لوگ تو کروڑوں میں موجود ہے مگر موت سے انکاری کوئی نہیں اور انسان اس وقت مر جاتا ہے جب اس کے بدن سے روح پرواز کر جاتا ہے، تو موت سے انکار نہ کرنا دراصل روح کو ماننا ہے۔

اس دنیا اور ہماری زندگی میں جو چیزیں بھی مادے سے متعلق نہیں تو وہ روح سے متعلق ہے۔ ان کی کوئی وجود تو نہیں ہے مگر ہم ان سے پھر بھی انکار نہیں کرسکتے مثلا ایمان یا عقیدہ، ہمارے جذبات یعنی محبت، نفرت، خوشی، غم، خوف، غصہ وغیرہ، یا ہمارے سوچ و افکار۔ اب خود غور کریں کہ کیا کوئی انسان جذبات یا سوچ کے بغیر ہو سکتا ہے؟ بالکل نہیں۔ اگر ہم غور کریں تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ دراصل ایک انسان دوسرے انسان سے مختلف ہی اپنی سوچ اور خیالات کی وجہ سے ہیں، مثلا دو سگے بھائی ہوتے ہیں مگر ایک سخی ہوتا ہے اور دوسرا کنجوس۔

کیا روح کو بھی خوراک کی ضرورت ہوتی ہے

جس طرح ہمارے جسم کو غذا کی ضرورت ہوتی ہے عین اسی طرح ہماری روح کو بھی خوراک درکار ہوتی ہے۔ روح کی غذا عبادات، خدمت خلق اور محبت کا بانٹنا ہوتا ہے یعنی یہ کام کرنے سے ہمیں روحانی تسکین اور خوشی حاصل ہوتی ہے۔

روح کی بیماریاں

اگر ہم حفظان صحت کے اصولوں سے لاعلم ہو یا ان پر عمل نہ کریں تو ہم بیمار ہو جاتے ہیں۔ اگر روح کا خیال نہ رکھا جائے تو روح بھی بیمار ہوتا ہے۔ روح کی بیماریاں کیا ہیں؟ خود پرستی، تکبر، حسد، لالچ وغیرہ روح کی بیماریاں ہیں۔ ان بیماریوں میں گھیرا شخص رفتہ رفتہ اتنا گر جاتا ہے اور خطرناک بن جاتا ہے کہ معاشرے کا ناسور بن جاتا ہے۔ ان سے خیر کی توقع بھی نہیں رکھی جا سکتی وہ صرف شر پھیلانے کا ذریعہ بن جاتا ہے کیونکہ وہ شیطان کا نمائندہ ہوتا ہے۔

روحانی بیماریوں کا علاج

ہم بدنی بیماریوں کی علاج کے لیے ڈاکٹروں کے پاس جاتے ہیں اسی طرح روحانی بیماریوں کے علاج کے لیے بھی باقاعدہ معالج ہوتے ہیں۔ یہ لوگ اولیاء اللہ، صوفی، مرشد اور پیر کہلاتے ہیں۔ اسلام کے اندر اس شعبہ کو تصوف کہا جاتا ہے، اس کلینک کو خانقاہ کہا جاتا ہے اور اس طریقہ علاج کو تزکیہ نفس کا نام دیا گیا ہے۔ یعنی نفس کو خدا کے ذکر کے وظائف، مراقبے، اپنے آپ، زندگی اور دنیا کی حقیقت کو جاننے کے کورس کے ذریعے ان دنیاوی غلاظتوں اور روحانی بیماریوں سے پاک کرنا ہے۔

یاد رہے کہ مادہ دنیا سے تعلق رکھتی ہے اور فانی ہے جبکہ روح آخرت سے متعلق ہے اور لافانی ہے۔ مادی زندگی سے غفلت کا انجام دنیاوی زندگی کا خراب ہونا ہے، وہ بھی ٹھیک نہیں ہے، کیونکہ ہمیں زندگی کے مادی اور روحانی پہلوؤں کے درمیان توازن رکھنا ہے۔ مگر روح پر توجہ نہ دینا ہماری آخرت کو برباد کر سکتا ہے, اب اختیار ہمارے ہاتھ میں ہے۔

تصوف کسے کہتے ہیں؟ تصوف کی دنیا کے بارے میں جانیے

ہم ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں، ہم ایک ہیں لیکن کیسے؟

2 thoughts on “مادیت بمقابلہ روحانیت، یہ روحانیت کیا چیز ہے”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *