مصنف: عامر ظہیر ( استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر)
دنیا میں موجود ہر مذہب کے ماننے والوں کی کوئی نہ کوئی مقدس کتاب ہوتی ہے مثلاً کہ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن مجید ہے تو عیسائیوں کی انجیل ، یہودیوں کی تورات اور ہندووں کی رگ وید وغیرہ ۔ ظاہر ہے ہر مذہب کے پیروکار اپنی مقدس کتاب کو سب سے اعلی و ارفع مانتے ہیں آج قرآن کی ان خصوصیات کا جائزہ لینے کی کوشش کریں گے جو انہیں دنیا کی دیگر کتابوں سے ممتاز کرتی ہے ۔
انسان کا کلام غلطی سے محفوظ نہیں ہوتا
دنیا کا ہر شاعر شاعری کا آغاز کرنے کے بعد جب کتاب شائع کرنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ خود اپنے کلام کے زیادہ تر حصے کو غیر معیاری یا غلط قرار دے کر رد کرتا ہے ۔ اسی طرح دنیا کے عظیم فلسفیوں کے اقوال و نظریات بھی بعد میں غلط ثابت ہو چکی ہیں ، ارسطو کا ہی مثال لے لیں جن کے کئی خیالات آج واضح طور پر غلط معلوم ہوتے ہیں مثلاً کہ ان کے مطابق خواتین اور غلاموں کو تعلیم کی حصول کا حق حاصل نہیں ہونا چاہیے ۔ مختصراً کہ انسان کا کلام غلطیوں سے محفوظ نہیں ہوتا جب کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن کے اندر خود فرمایا ہے کہ اس کتاب میں اگر کوئی غلطی ہو تو نکال لیجئے ۔
فصاحت و بلاغت کا شاہکار
فصاحت و بلاغت سے مراد حسن بیان اور جوش بیان ہے ۔ قرآن جس زمانے میں نازل ہوا اس زمانے میں عربی شاعری و ادب اپنے عروج پر تھا ۔ خدا نے اس کتاب کے سورتوں کو آزاد نظموں کی طرز پر ایک ایسے خطیبانہ انداز میں پیش کیا کہ سمجھدار لوگ سمجھ چکے کہ یہ انسان کا کلام نہیں ہے پھر اللہ تعالی نے کفار عرب کو اس طرح کا صرف ایک سورت پیش کرنے کا چیلنج دے دیا جس میں وہ لوگ کامیاب نہ ہوسکے ۔

علوم کا ذخیرہ
قرآن کریم کے اندر علم کا کتنا بڑا ذخیرہ ہے اس کا اندازہ اس بات سے لگا لیں کہ عظیم مسلم عالم ابن عربی نے ایک مرتبہ اپنے شاگردوں سے کہا کہ میں قرآن کا ایک تفسیر لکھنے والا ہوں جو موجودہ تفاسیر میں سب سے زیادہ مفصل ہوگا ۔ کہا جاتا ہے کہ آپ کی لکھی گئی تفسیر ایک ہزار جلدوں پر مشتمل تھی جبکہ حضرت علی رضی اللہ نے ایک مرتبہ کہا کہ میں قرآن مجید کا اتنا بڑا تفسیر لکھ سکتا ہوں کہ اسے ستر اونٹوں پر لادھ دیا جائے گا ۔
اس میں تحریف ناممکن ہے
دوسری آسمانی کتابوں تورات ، زبور اور انجیل آج اپنی اصلی شکل میں دستیاب نہیں ہے ۔ یہودیوں نے احادیث کے اندر بھی اسرائیلیات کو شامل کر دیا ہے لیکن چونکہ قرآن کی حفاظت کا ذمہ اللہ تعالی نے خود لیا ہے یہی وجہ ہے کہ اس کتاب میں کوئی زبر زیر کا کمی بیشی بھی نہ کر سکا ۔
ان کو زبانی یاد کرنا
موجودہ زمانے میں بھی قرآن کے لاکھوں حفاظ کرام موجود ہیں ، صرف پاکستان میں سالانہ 65 ہزار حفاظ وفاق المدارس سے حفظ کا سند لیتے ہیں ۔ کیا آپ نے کسی بھی دوسری کتاب کا کوئی حافظ دیکھا ہے ؟
قرآن کی سچی پیشنگوئیاں
سورہ روم میں اللہ تعالی نے روم اور فارس کی جاری جنگ میں میں اول الذکر کی فتح کی پیشن گوئی کی تھی حالانکہ اس وقت پارس کا پلڑا بھاری تھا مگر چند سال بعد رومیوں نے ہی فتح حاصل کی ۔ اس مقدس کتاب کے اندر اس طرح کی بے شمار پیشنگوئیاں کی گئی ہیں جو بعد میں سچی ثابت ہو چکی ہیں ۔

قرآن کا تاثیر
وہ کون سا کلام تھا جس نے حضرت عمر کے دل کو اندر سے اتنا تبدیل کردیا کہ یا تو وہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قتل کرنے کے ارادے سے گھر سے نکلے تھے اور یا خاتم النبیین کے سامنے پیش ہو کر ان کے حلقہ احباب میں داخل ہوچکے ۔ یہاں تک کہ کفار مکہ کے سردار بھی عوام کو قرآن سننے سے باز رکھنے کی تلقین کرتے یعنی وہ بھی قرآن کی تاثیر کو مانتے تھے ۔
اب قرآن ایک وجودی حقیقت ہے
یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے کہ اب قرآن شریف ایک ایسی حقیقت ہے جو وجود رکھتا ہے یعنی کہ اگر کوئی اسلام کے بارے میں پوچھتا ہے ، تحقیق کرنا چاہتا ہے ، اپنے دل سے شکوک و شبہات مٹانے کی کوشش کرتا ہے تو ہم ان کو قرآن دے دیں گے کہ اس کتاب کو پڑھ لیں ۔ قرآن کی چودہ سو سالہ تاریخ ، مضامین ، خبریں ، انداز خطابت اور علوم غیرہ کو ذہن میں رکھ کر فیصلہ کریں کہ اسلام سچا دین ہے یا نہیں ۔
اس مضمون کا ایک مقصد یہ بھی ہے کہ اکثر ہمارے ذہنوں میں شیطانی وسوسے پیدا ہوتے ہیں جو ہمارے اندر اپنے دین کے بارے میں بدگمانیاں پیدا کرتا ہے اگر ہم قرآن کے ان خصوصیات و معجزات کو سمجھ لیں تو پھر اسلام کی حقانیت ہمارے دلوں میں راسخ ہو جائے گی ۔
اسلامی فلسفہ کے نمایاں خصوصیات ، آئیے اسلامی فلسفہ کو جاننے کی کوشش کریں ۔
اسلام کی روشنی میں اخلاق کی تعریف ، فوائد اور حصول
سپریم کورٹ فیصلوں کی تاریخ ؛ کچھ اچھے کچھ برے