مصنف: عامر ظہیر ( استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر)
اگر ہم جوانی کی تعریف کریں تو اس میں عمر سے زیادہ عمل دخل اس بات پر ہے کہ ہم کتنے صحت مند ہیں۔ اگر ہم کو پچاس ساٹھ سال کی عمر میں تندرست رہنا ہے تو آج سے ایک صحت مند طرز زندگی اختیار کرنا ہوگا۔ موجودہ وقت میں صحت کو درپیش خطرات بڑھ چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب ہم کو پہلے سے زیادہ اپنی صحت کی فکر کرنی چاہیے۔ حفظانِ صحت کے اصولوں کو جاننا اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔
وزن کتنا ہونا چاہیے
موٹاپا بذات خود ایک بیماری ہے اور یہ بیماری بہت تیزی سے پوری دنیا میں پھیل رہی ہے۔ ماہرین صحت نے آئیڈل وزن کے حوالے سے ایک فارمولا بنایا ہے کہ ہمارا وزن ہمارے قد کے مطابق ہونا چاہیے مثلا اگر ہمارا قد 65 انچ ہیں تو ہمارا وزن 65 کلو گرام ہونا چاہیے۔
بیلنس ڈائٹ یعنی متوازن غذا
ہم کو ایسی غذا لینی چاہیے جس میں تمام اقسام کے وٹامنز، کاربوہائیڈریٹ، پروٹین، روغنیات اور منرلز شامل ہونے چاہیے۔ توانائی کے ان متنوع ذرائع کو ہی متوازن خوراک کہا جاتا ہے۔

کیلوریز
یاد رکھیے کہ بات صرف کیلوریز یعنی توانائی لینے کی نہیں ہے بلکہ بعض خوراک ایسے ہوتے ہیں جن میں کیلوریز کے حوالے سے توانائی زیادہ ہوتی ہے مگر وہ صحت کے لیے نقصان دہ ہوتے ہیں۔ ہمیں روزانہ 1200 سے 1500 تک کیلوریز درکار ہوتے ہیں جو ہمیں چائے کے تین کپ پینے سے بھی حاصل ہو سکتے ہیں مگر کیا صرف چائے سے کام چل سکتا ہے، اور کیا چائے چینی کی وجہ سے ایک نقصان دہ خوراک نہیں ہے ؟
چینی کا استعمال
ڈاکٹر حضرات چینی کو سفید زہر کا نام دیتے ہیں اور ان کا کم سے کم استعمال کی ترغیب دیتے ہیں کیونکہ آجکل ذیابیطس (شوگر) کے مریضوں میں دن بدن ہونے والا اضافہ چینی ہی کی زیادہ خوراک کی وجہ سے ہے۔ یاد رہے کہ شوگر صرف ایک بیماری کا نام نہیں بلکہ یہ آپ کی قوت مدافعت کو ختم کرکے آپ کو دیگر بیماریوں کے لئے ایک آسان ہدف بنا دیتے ہیں اور پھر آپ پر اپنی زندگی بوجھ بن جاتی ہے۔ بازار میں ملنے والے کولڈ ڈرنکس کے ایک کین میں بارہ چمچ چینی شامل ہوتی ہے جو ہماری صحت کے لیے ایک دن میں درکار میٹھے سے بہت زیادہ ہے۔
کوکنگ آئل اور گھی کا استعمال
یہ بات تو آج کل ہر تعلیم یافتہ شخص جان چکا ہے کہ بازاری تیل اور گھی صحت کے لیے مضر ہے۔ اس کے مقابلے میں روغنیات کے مفید ذرائع جانوروں کی چربی، دیسی گھی، مکھن، ناریل اور زیتون کے تیل ہیں۔ بلا شبہ یہ چیزیں مہنگے ہیں۔ لیکن اگر ہم آج اپنی صحت پر خرچ نہیں کریں گے تو چالیس سال کے بعد بیماریوں کے لیے تیار رہنا چاہیے۔ کم از کم مالدار لوگ تو افورڈ کر سکتے ہیں لیکن انہیں یا تو ان چیزوں کا علم نہیں یا وہ زندگی کے دیگر دوڑوں میں لگے ہوئے ہیں۔
ذہنی دباؤ سے آزاد رہنا سیکھ لیں
صحت مند طرز زندگی کا اہم جزو اپنے آپ کو ذہنی دباؤ سے بچانا ہے۔ ڈپریشن بذات خود ایک بیماری ہے یہ ہماری زندگی کو کم کر دیتا ہے۔ پرسکون رہ کر ہی ہم زندگی جینے کے قابل ہو جاتے ہیں ورنہ ویسے تو ہم زندگی گزار رہے ہوتے ہیں۔

لنچ میں کیا لینا چاہیے
طبی ماہرین کے مطابق لنچ میں ایک چوتھائی پروٹین، ایک چوتھائی سٹارچ (کاربوہائیڈریٹ) اور باقی سبزی اور پھل کھانے چاہیے۔ دوسرا یہ کہ کھانا کھاتے وقت صرف کھانا چاہیے، ٹی وی یا موبائل دیکھنے سے گریز کرنا چاہئے ۔ اسلام کے مطابق تو کھانے کے آداب میں یہ بات بھی شامل ہے کہ کھانے کے دوران پیچیدہ مسائل پر گفتگو نہیں کرنی چاہیے کہ آپ کی پوری توجہ کھانے کی طرف ہو۔ ہم لوگ اکثر کھانے کے بعد فوراً چائے پی لیتے ہیں۔ ڈاکٹروں کے مطابق کھانے کے ڈیڑھ گھنٹہ بعد چائے پینی چاہیے اس سے پہلے نہیں۔
انڈے کے فوائد
انڈا ایک مکمل غذا ہے جس میں صحت کے لیے کوئی بھی نقصان نہیں ہے۔ یہ پروٹین کا سب سے اہم اور بڑا ذریعہ ہے۔ سبزیاں ہم کو 10 فیصد اور گوشت 35 فیصد پروٹین دیتا ہے جبکہ انڈہ ہمیں 50 فیصد پروٹین دیتا ہے۔ ان کی اہمیت کو دیکھ کر ماہرین روزانہ چار انڈے کھانا تجویز کرتے ہیں۔ اگر دیسی انڈے ملے تو بہت اچھا ہے ویسے فارمی بھی ٹھیک ہے ۔
کھانے کا مقدار
اصل میں اگر کوئی چیز صحت کے لئے مفید بھی ہے تو اسے ایک مقدار میں لینا چاہیے ۔ کوئی مفید چیز بھی اگر حد سے زیادہ کھائی جائے تو وہ صحت کے لئے مضر بن جاتا ہے۔ اسلام کے مطابق اپنے پیٹ کو تین حصوں میں تقسیم کرنا چاہیے، تہائی سانس، تہائی پانی اور تہائی خوراک۔ اگر ہم صرف یہی ایک اصول بھی اپنا لیں تو بہت زیادہ بیماریوں سے چھٹکارا پانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں ۔
ورزش
روزانہ آدھا سے ایک گھنٹے تک ہم کو جسمانی سرگرمی یعنی کھیل کود، دوڑ یا ورزش کرنی چاہیے بلکہ مفید بات یہ ہے کہ ہم صبح سے رات تک ایسا طرز زندگی اختیار کریں کہ جسمانی طور پر مستعد رہیں۔ گاڑی اور موٹر سائیکل کا کم سے کم استعمال کرنا چاہیے۔ اپنے تمام چھوٹے موٹے کام خود کرنے چاہیے۔ یاد رکھیں چھ گھنٹے بیٹھنے کا نقصان چھ سیگرٹ پینے کے برابر ہوتا ہے۔

دیگر اہم باتیں
کئی باتیں ایسی ہیں جو ویسے عوام کے درمیان میں مشہور ہو چکی ہیں مگر وہ حقیقت کے برعکس ہیں۔ مثال کے طور پر بڑا گوشت صحت کیلئے بلکل خطرناک نہیں ہے اگر حد میں کھا لیا جائے۔ نمک کا بلڈ پریشر کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔
بازاری کھانوں میں پیزا اچھی چیز ہے کہ ان میں شامل تمام اجزا غذائیت سے بھرپور ہوتے ہیں بشرطیکہ ان میں میدہ کم سے کم شامل ہو۔
کھانا کھاتے وقت پہلے فائبر پھر پروٹین اور پھر دیگر چیزیں کھانی چاہیے۔
خلاصہ
مندرجہ بالا بحث کے نتیجے میں ہم یہ کہہ سکتے ہیں کہ ان تمام چیزوں سے پرہیز کرنی چاہیے جن میں سے زیادہ چینی اور گھی شامل ہو مثلاً زیادہ مرغن غذائیں، فاسٹ اور پراسیسڈ فوڈ، کولڈ ڈرنکس اور بیکری فوڈ کا انتہائی کم استعمال کرنا چاہئے۔ آج سے جسمانی سرگرمی کیلئے ایک گھنٹہ لازماً دینا چاہیے۔ آرام دہ اور سہولت پسند زندگی کے بجائے ایکٹیو رہا جائے اور جذباتی ذہانت کے ذریعے اپنے آپ کو ممکن حد تک ذہنی دباؤ سے بچایا جائے۔
نوجوان نئے سال کے لئے کیا اور کیسے اہداف متعین کریں
بہترین استاد کون؟
تنہائی اچھی یا بری؟