سوچنے کا فن

مصنف : عامر ظہیر ( استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر )

مصنوعی ذہانت یعنی اے آئی کو انسانوں نے تخلیق کیا مگر بہت جلد یہ انسانوں سے زیادہ ذہین بن کر انسانوں کو اپنے قبضے میں لے لی گی ۔ عین اسی طرح پیدائش کے وقت ہمارا ذہن بلکل صاف اور خالی ہوتا ہے ، رفتہ رفتہ ہمارے مشاہدے ، تجربے اور بڑوں کی ہدایات کے مطابق ہمارے ذہن کا پروگرامنگ ہوتا ہے اور ایک مخصوص مائنڈ سیٹ تیار ہو جاتا ہے ، اور پھر ہم اپنے ہی ذہن کے غلام بن جاتے ہیں مگر ہمیں پتہ بھی نہیں چلتا ۔

جو لوگ سوچنے کے فن کے ماہر ہوتے ہیں وہ ایک تو مثبت اور کھلے ذہنیت کے مالک ہوتے ہیں اور دوسرا کہ ان کی سوچ آزاد ہوتی ہے ، وہ جانتے ہیں کہ کس طرح سوچنا ہے ۔ یاد رکھیں کہ یہ اہم نہیں ہے کہ کیا سوچنا ہے بلکہ یہ اہم ہے کہ کیسے سوچنا ہے ۔ آزادی کی تمام اقسام میں سب سے اہم سوچ کی آزادی ہے ۔

صحیح سوچنے کے لئے ہمیں جو پہلا کام کرنا ہوتا ہے وہ “اپنے آپ” کو ( جسے لوگ “میں” یا “خودی” کہتے ہیں ) مائنس کرنا ہوتا ہے ۔ مثال کے طور پر اگر میں ایک مجمعے کے سامنے یہ بات عرض کروں کہ پاکستان کو ایک سیکولر ملک بنانا چاہیے تو مجمعے میں موجود سیکولر ذہنیت کے حامل افراد میرے ہاں میں ہاں ملائے گے جبکہ مذہبی ذہن والے اس کا برا مانیں گے اور یہ دونوں اپنی اپنی جگہ پر غلط ہونگے کیونکہ انہوں نے اپنی ذہنیت کے مطابق رد عمل دی ہوگی جبکہ ہونا یہ چاہیے کہ پاکستان کو سیکولر بنانے کے فوائد و نقصانات کا جائزہ لے کر اپنی رائے پیش کی جائے ۔

ہم کو اپنے ذہن کی پسند و نا پسند کے کھیل سے باہر آنا ہوگا اور حالات و واقعات کے بارے میں حقیقت پسندانہ تجزیہ کر کے رائے قائم کرنی ہوگی ۔

آئیے دھیرے دھیرے سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں کہ جو لوگ سوچنے کے فن کے ماہر ہوتے ہیں وہ کس طرح سوچتے ہیں ۔

تنقیدی سوچ
اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمیں کسی بھی نظریہ و خیال کو نہ فوراً قبول کرنا ہے اور نہ رد ، بلکہ ان کا تنقیدی جائزہ لیکر نتیجہ اخذ کرنا ہوتا ہے ۔

تخلیقی سوچ
تخلیقی سوچ کے حامل افراد روایات کو چیلنج کرتے ہیں ۔ ان لوگوں کے ذہن میں معاشرے سے الگ سوچنے کی خاصیت ہوتی ہے اور نت نئے ، منفرد اور تخلیقی خیالات کے ساتھ سامنے آتے ہیں ۔

مسائل کو حل کرنا
سوچ کے ماہر لوگ مسائل کا مختلف زاویوں سے جائزہ لیتے ہیں اور پھر ان کا حل تجویز کرتے ہیں ۔

اپنے تھاٹ پراسیس کو سمجھنا
آج کی دنیا کا ایک بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے پاس ہر کسی اور ہر کام کے لیے وقت ہے مگر اپنے لئے نہیں ۔ کیا ہم نے کبھی اکیلے بیٹھ کر اپنے خیالات کو جاننے اور سمجھنے کی کوشش کی ہے ۔ سوچنے کے فن کو حاصل کرنے کے لیے یہ ایک انتہائی اہم مرحلہ ہوتا ہے ۔

تجزیاتی سوچ
مسائل کو سمجھنے کے لیے تجزیاتی سوچ درکار ہوتی ہے اس طریقہ سے ہم پیچیدہ مسائل کو چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کر کے ان کو سمجھنے اور پھر ان کا حل نکالنے کی کوشش کرتے ہیں ۔

نظام سوچ
ایک نظام کے اندر مختلف عناصر کا آپس میں تعلق اور ایک دوسرے پر انحصار ہوتا ہے اسی چیز کی سمجھ کو نظام سوچ کہا جاتا ہے ۔

لمحہ موجود میں رہنا
اگر چہ ماضی کے تمام واقعات کا مثال ہمارے لیے ایک سبق ہوتا ہے جو ہماری رہنمائی کرتا ہے ۔ اسی طرح فیصلہ لیتے وقت مستقبل کو بھی ذہن میں رکھنا چاہیے مگر صحیح طور پر سوچنے کے لئے ہمیں حال میں موجود ہونا ہوتا ہے ۔

اپنی سوچ کی صلاحیت کو بڑھانے کے لیے ہمیں اور کیا کرنا چاہیے ۔ اسی مقصد کو حاصل کرنے کے لیے جستجو ، مطالعے کی عادت ، لچک ، کھلی ذہنیت ، اپنے پسند و نا پسند سے با خبر ہونا ، اپنے آپ کو وقت دینا ، مسائل کو حل کرنے کی مشق کرنا اور مخالف رائے ( اگر درست ہو ) کو قبول کرنا جیسی خصوصیات اپنے اندر پیدا کرنے ہوتے ہیں ۔

مذہب کے فوائد

پاکستان کا مستقبل ؛ اندازے و امکانات

مائنڈ سیٹ ( ذہنیت ) کیوں سب سے اہم ہے ؟

4 thoughts on “سوچنے کا فن”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *