مصنف: عامر ظہیر ( استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر)
گیارہویں صدی میں مایہ ناز فارسی ادیب فردوسی نے اپنی شہرہ آفاق کتاب شاہنامہ کو تخلیق کیا جبکہ اگلی صدی میں فارسی کے دو عظیم شعرا سنائی اور خاقانی گزرے۔
چنگیز خان کا حملہ
جب چنگیز خان منگول قبائل کے درمیان اتحاد قائم کر کے بادشاہ بنا تو ایران میں خوارزمی بادشاہت کا زمانہ تھا ۔ 1219 میں منگولوں نے ایران پر حملہ کیا اور شہروں کو کھنڈرات میں تبدیل کر کے اور کھوپڑیوں کے مینار بناتے ہوئے واپس چلے گئے۔ پھر تقریباً تین صدیوں تک فارس میں انتشار کا ایک دور گزرا جن کے درمیان میں اپنے آپ کو چنگیز کا وارث کہلانے والے تیمور نے بھی ایران کا اینٹ سے اینٹ بجا دیا تھا ۔
صفوی سلطنت
مورخین کے مطابق ایران کی جدید تاریخ کی ابتدا سولہویں صدی سے ہوتی ہے جب 1501 میں صفوی خاندان نے حکومت اپنے ہاتھوں میں لے لی۔ اس خاندان کی حکومت 1736 تک قائم رہی اور یہ عرب مسلمانوں کا ایران پر قبضہ کرنے کے بعد پہلی مضبوط اور طاقتور سلطنت تھی۔ ان لوگوں نے شیعہ اسلام کو اپنا سرکاری مذہب قرار دے دیا تھا ۔ اس ریاست کا رقبہ 29 لاکھ مربع کلومیٹر تھا۔
1590 میں عثمانی ترکوں کے خلاف جنگ میں صفویوں کو شکست ہوئی اور معاہدہ استنبول کے نتیجے میں ایران کے کئی علاقے ترکوں کے قبضے میں چلے گئے۔ 1709 میں افغانستان کے پشتون رہنما اور جنگجو میرویس خان ہوتک نے فارسیوں کو شکست دے کر آزاد افغانستان کی بنیاد رکھی۔ 1722 میں روس نے ایران پر حملہ کیا اور معاہدہ سینٹ پیٹرزبرگ کے تحت روس بھی کئی علاقے قبضہ کرنے میں کامیاب رہا۔
نادر شاہ کا زمانہ
ترکوں، افغانوں اور روسیوں سے شکستیں کھانے کے بعد صفوی خاندان کی حکومت کا خاتمہ ہوا ۔ اگلے بادشاہ نادر شاہ نے نہ صرف تمام کھوئے ہوئے علاقوں کا کنٹرول واپس لے لیا بلکہ سمرقند اور بخارا سے کابل اور دلی تک ایک ایسی سلطنت قائم کی جس نے ماضی کی فارس کی عالمی طاقت ہونے کی یاد تازہ کر دی لیکن یہ زمانہ بہت مختصر ثابت ہوا ۔ نادر شاہ کی موت کے ساتھ ہی ایران ایک مرتبہ پھر زوال میں چلا گیا۔

زوال کا زمانہ
سب سے پہلے تو نادر شاہ کے افغان کمانڈر احمد شاہ ابدالی نے 1747 میں افغانستان کی آزادی کا اعلان کیا پھر 1804 سے 1813 تک روس نے جارجیا، داغستان اور آذربائیجان پر قبضہ کیا ۔ 1881 میں روس ترکمانستان کو حاصل کرنے میں بھی کامیاب ہوا۔
بیسویں صدی کا ایران
انیس سو چھ میں ایران کا پہلا آئین مرتب کیا گیا۔ 1941 میں انگریزوں اور روسی افواج نے مختلف اطراف سے ایران پر حملہ کیا۔ پانچ سال بعد ایران انگریزوں اور روسیوں کو اپنے ملک سے باہر نکالنے میں کامیاب ہوا۔
اسلامی انقلاب
انیس سو اناسی تک ایران میں بادشاہت قائم تھی اور پہلوی خاندان کی حکومت تھی۔ ایران میں شیعہ مسلمانوں کی اکثریت ہے جبکہ حکومت سنیوں کے ہاتھ میں تھی۔ 1979 میں امام خمینی کی قیادت میں انقلابیوں نے پہلوی بادشاہت کا خاتمہ کر دیا، ملک میں جمہوریت قائم کر دیا گیا ۔ بادشاہت کے دور میں سرد جنگ کے دوران ایران امریکہ کا ساتھی تھا جبکہ انقلاب کے بعد امریکہ مخالف بنا ۔
ایران عراق جنگ
انقلاب کے اگلے سال عراق کے صدر صدام حسین نے ایران کے خلاف لڑائی کا آغاز کیا اور پھر یہ جنگ آٹھ سال تک جاری رہی۔ دونوں ممالک کا اس طویل جنگ کے باعث بہت نقصان ہوا۔
آج کا ایران
موجودہ ایران ایک درمیانے درجے کی طاقت ہے جو مشرق وسطیٰ میں سعودی عرب کی بالادستی کو قبول کرنے کے لئے ہرگز تیار نہیں ہے۔ ایرانی جوہری پروگرام کی وجہ سے ایران اور مغربی ممالک کے درمیان شدید اختلافات قائم ہیں۔ ایرانی حکومت مشرق وسطٰی میں اسرائیل پر امن کی تباہی کی ذمہ داری ڈالتا ہے جبکہ امریکہ کو اسرائیل کا سرپرست اور سعودی عرب کو ان دونوں کا ساتھی قرار دے رہا ہے ۔ قدرتی وسائل خصوصاً تیل اور گیس کی وجہ سے کسی بھی ملک کے لیے ایران کو نظر انداز کرنا مشکل ہے ۔ مغرب کی طرف سے معاشی پابندیوں نے ملکی معیشت کو بے پنا نقصان پہنچایا ہے مگر یہ پھر بھی دنیا کی سولہویں بڑی معیشت ہے۔ بین الاقوامی سیاست میں ایران امریکا اور یورپ کے مقابلے میں چین اور روس کے ساتھ کھڑا ہے۔
سلطنت فارس کا مختصر تاریخی جائزہ؛ حصه اول
پاک ایران تعلقات کا سرسری جائزہ
چینی تاریخ کا مختصر جائزہ