زندگی کا مقصد کیا ہونا چاہیے اور یہ کیسے مقرر کیا جاتا ہے

مصنف: عامر ظہیر (استاد، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر)

ناکام لوگ ایک جیسے ہوتے ہیں جبکہ کامیاب لوگ منفرد ہوتے ہیں۔ لوگ تماشائی بن کر زندگی گزار رہے ہیں جبکہ کامیابی اور مزہ کھلاڑی بن کر زندگی گزارنے میں ہے۔ زندگی کوئی لاٹری نہیں ہے کہ جیسی نکلے ٹھیک ہے۔ اس کے لیے آپ کو منصوبہ بندی کرنی پڑتی ہے۔ پچھلے بلاگ میں ہم نے اپنی زندگی سے متعلق ٹارگٹس مقرر کرنے اور ویژن بنانے کے بارے میں بحث کیا تھا۔ آج اس پر بات کریں گے کہ زندگی کا مقصد کیا ہونا چاہیے، اس کو کیسے مقرر کیا جاتا ہے اور اس کا فائدہ کیا ہوتا ہے۔

کونسے اہداف زندگی کے مقصد نہیں ہو سکتے

مقصد اور ضرورت میں فرق ہوتا ہے۔ آپ کی ضرورت کی چیزیں مثلا گھر بنانا، گاڑی خریدنا، شادی کرنا وغیرہ آپ کی زندگی کے مقصد نہیں ہوسکتے۔ دوسرا مقصد پوری زندگی کے لیے ہوتا ہے یہ پانچ دس سال پر محیط پراجیکٹ نہیں ہوتا۔ ڈاکٹر جاوید اقبال کے مطابق یورپ میں اکثر لوگ اپنے لئے عارضی مقصد کو ٹارگٹ بناتے ہیں اور جب وہ مقصد حاصل ہو جاتا ہے تو پھر بے کیف زندگی کی وجہ سے ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں۔ زندگی کا مقصد ایسا ہونا چاہئے کہ جن کو حاصل کرنے میں صرف آپ کا فائدہ نہ ہو بلکہ آپ سے جڑے ہوئے لوگوں کا بھی فائدہ ہو۔

سنی سنائی باتوں سے نکلیں

کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جنہوں نے دوسروں سے سن کر اپنی زندگی کا مقصد بنایا ہوا ہوتا ہے۔ جیسا کہ میری زندگی کا مقصد انسانیت کی خدمت، خدا کی رضا یا کوئی بڑا کام کرنا وغیرہ ہے مگر کیا یہ یہ لوگ اپنی اس مقصد کے حصول میں سچے ہوتے ہیں؟ تو جواب اکثر “نہیں” میں ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر ایک شخص کہتا ہے کہ میری زندگی کا مقصد انسانیت کی خدمت ہے مگر وہ اپنے گھر والوں کی خدمت کرنے کو تیار نہیں۔ یا ایک شخص خدا کی رضا کو اپنی زندگی کا مقصد قرار دے رہا ہے مگر فجر کی نماز ادا کرنا اس کے بس کی بات نہیں۔ تو کیا یہ لوگ اپنے آپ کو دھوکا نہیں دے رہیں۔ سب سے پہلے ہمیں اپنے آپ کے ساتھ مخلص ہونا چاہیے ۔

زندگی کا مقصد کرنے مقرر کا طریقہ

پہلا مرحلہ

ایک صفحہ سادہ کاغذ لے لیں اور اس پر اپنا مائنڈ میپ بنائیں ۔ اس کا طریقہ یہ ہے کہ صفحہ کے درمیان میں مائنڈ میپ لکھ کر اس کے اردگرد آپ زندگی میں جو بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں ان کو لکھ ڈالیں۔ آپ کے پاس خواہشات کا ایک لسٹ تیار ہو جائے گا جس میں تقریباً دولت، شہرت، خوشی، کامیابی، بچے، خاندان، والدین کی خدمت، انسانیت کی خدمت، خدا کی رضا، صحت، عزت، دل کی سکون، اپنا کاروبار، آزادی وغیرہ جیسے اہداف شامل ہوں گے ۔

دوسرا مرحلہ

دوسرے مرحلے میں آپ کو اس لسٹ سے سوچ سمجھ کر چار یا پانچ اٹھا لینے ہیں جو آپ کے خیال میں ان تمام میں سے زیادہ اہم ہو۔ اس کام کو کرنے سے پہلے یہ بات اچھی طرح سمجھ لے کہ خواہشات بھی ایک دوسرے سے جڑے ہوئے ہوتے ہیں یعنی ایسا ہو سکتا ہے کہ آپ کی ایک خواہش پورا ہونے کی وجہ سے دوسرا خود بخود پورا ہو جائے جیسا کہ اگر آپ لوگوں کا بھلا کرو گے تو آپ کو عزت خود بخود ملے گی۔ اگر میں ان میں سے پانچ اہم کی انتخاب کرنا چاہوں تو میں رشتے، صحت، دولت، دوسروں کی خدمت اور آزادی کو شارٹ لسٹ کروں گا۔

اب یہاں ایک سوال پیدا ہوتا ہے کہ ان پانچ کے علاوہ جو ہم نے چھوڑ دیے تو انکی وجہ کیا ہے، تو بات ایسی ہے کہ شہرت تو کبھی بھی عقلمند لوگوں کے لیے زندگی کا مقصد نہیں رہا اور نہ ہونا چاہیے۔ اگر آپ میں کوئی غیر معمولی خوبی یا صلاحیت ہو تو آپ خود بخود مشہور ہو جاؤ گے۔ شہرت کے پیچھے بھاگنا عقل مند لوگوں کی نشانی نہیں ہے۔

خوشی اور کامیابی تو پانے کی چیزیں نہیں ہیں بلکہ یہ تو زندگی کے ساتھ ساتھ چلنے والی چیزیں ہیں یعنی کہ اگر آپ آج بھی خوش رہنا سیکھ لو تو خوش رہ سکتے ہو۔ اسی طرح اگر اپنے سے نیچے لوگوں کو دیکھ لو تو اپنے آپ کو کامیاب تصور کرسکتے ہو۔ خدا کی رضا کا انحصار آپ کی طرز زندگی پر ہوتا ہے۔ اگر آپ فرائض ادا کرتے ہو اور دوسروں کی بھلائی کرتے ہو تو اللہ تعالیٰ آپ سے راضی ہوتے ہیں۔ دل کی سکون کا بھی یہی معاملہ ہے۔ اپنا کاروبار آپ کا وژن ہو سکتا ہے لیکن اسے زندگی کا مقصد بنانا ٹھیک نہیں ہے۔

تیسرا مرحلہ

یہ آخری مرحلہ ہے جس میں پانچ شارٹ لسٹ کیے ہوئے مقاصد صحت، دولت، رشتوں (خونی رشتے اور دوست)، خدمت اور آزادی میں سے ایک کا زندگی کے مقصد کے طور پر انتخاب کرنا ہوتا ہے۔ زندگی کے فلسفہ سے متعلق کتابوں میں لکھا گیا ہے کہ آپ کو چالیس سال تک پہنچنے سے پہلے پہلے اتنی دولت کمانی چاہیے کہ آپ معاشی طور پر آزاد ہو جائے۔ یہ بہت بہتر ہے کہ آپ نے اتنی سرمایہ کاری کی ہوئی ہو جن سے آپ کے اخراجات بہ آسانی پورے ہو سکے اور جو اصل میں کرنے کے کام ہیں ان کے لیے آپ کو وقت ملے جیسا کہ جون ایلیا کا شعر ہے کہ

نوکری کرتے ہو مدت سے
تم کوئی کام کیوں نہیں کرتے؟

سماجی طور پر بھی آپ کو چالیس سال تک پہنچنے تک اپنے رشتہ داروں اور دوستوں کا ایک ایسا مستحکم دائرہ بنانا ہوتا ہے جو آپ کے لئے اور آپ ان کے لیے کٹھن وقت میں ہر وقت حاضر ہو۔

صحت کی اہمیت سے کون انکار کر سکتا ہے، ہمیں جسمانی اور ذہنی طور پر تندرست رہنے کے لئے ایک ایسی طرزِ زندگی کا انتخاب کرنا ہوتا ہے جو ہم مرتے دم تک فالو کر سکے۔ مگر یہ زندگی کا مقصد تو نہیں ہوسکتا بلکہ آپ کو روزانہ ایک گھنٹہ تک جسمانی سرگرمی (ورزش یا کھیل کھود) اور اپنی خوراک کی فکر کرنی چاہئے اور بس۔

آخر میں خدمت اور آزادی باقی رہ گئے ان دونوں میں سے ایک کا انتخاب کرنا انتہائی مشکل کام ہے کیونکہ دونوں کے فوائد بہت ذیادہ اور ہمہ گیر ہیں۔ مخلوق خدا کی خدمت کا انعام اللہ تعالی کی ملاقات ہے، تو کیا اس سے کوئی بڑی بات ہو سکتی ہے؟ خدمت بدنی، مالی اور علمی صورت میں ہوسکتی ہے۔ ان میں سے سب سے زیادہ فائدہ دینی والی خدمت علم کا پھیلاؤ ہے۔ اس کے ذریعے آپ دوسروں کی زندگی میں ویلیو ایڈ کرتے ہیں اور اس کا فائدہ نسلوں تک جاری رہتا ہے۔ جیسا کہ اولیاء اللہ اپنی زندگی میں لوگوں کا بھلا کرتے تھے اور کرتے ہیں مگر شیخ سعدی، امام غزالی، مولانا رومی اور امام ابو حنیفہ جیسے لوگوں کی کام سے سے ہم آج بھی نفع اٹھا رہے ہیں ۔

آزادی کی بہت زیادہ پہلو ہے جیسا کہ حسوں کی غلامی سے آزادی، خود پرستی سے آزادی، معاشی آزادی، ڈر اور خوف سے آزادی، خواہشات کی غلامی سے آزادی، شخصیت پرستی کی لعنت سے آزادی وغیرہ۔ اصل آزادی سوچ کی آزادی ہے جب آپ اس دنیا، زندگی، موت، خدا، محبت، نفرت، کامیابی، ناکامی، یعنی دنیا کے تمام چیزوں کو اپنی اصلیت کے ساتھ سمجھ جائے کہ ان تمام چیزوں کی حقیقت کیا ہے۔ کیونکہ بہت سی خوش کن احساسات اور چیزیں بھی دھوکے کے سوا کچھ نہیں ہوتیں اور بہت سی بری معلوم ہونے والی چیزیں اصل میں بری نہیں ہوتیں۔ اس قسم کی آزادی کو انگریزی میں freedom at the level of understanding کہا جاتا ہے ۔

یاد رکھیں کہ خواہشات اور مقاصد میں فرق ہوتا ہے۔ خواہشات پانے سے متعلق ہوتے ہیں جبکہ مقاصد کرنے سے متعلق ہوتے ہیں۔ آج کے نوجوانوں کو شیر اور شاہین کی طرح دوسرا راستہ اختیار کرنا چاہیے۔ زندگی کا مقصد مقرر کرنا بہت بڑی کامیابی ہے۔ صرف اس کام کو کرنے کی وجہ سے آپ 95 فیصد سے نکل کر پانچ فیصد لوگوں میں شامل ہو جاتے ہیں مگر اس کے بعد اصل کام ( مقصد کو حاصل کرنے ) کا آغاز کرنا ہوتا ہے اور وہ بھی آج سے۔

زندگی میں اہداف، ویژن اور مقصد مقرر کرنے کی اہمیت

فسطائیت (فاشزم) کیا ہوتا ہے؟ کونسی ریاست فسطائی ریاست ہوتی ہے؟

پختونوں کے پہلے عظیم رہنما، آزادی کی جنگ لڑنے والے پہلے ہیرو “پیر روخان”

3 thoughts on “زندگی کا مقصد کیا ہونا چاہیے اور یہ کیسے مقرر کیا جاتا ہے”

  1. Pingback: نوجوان نئے سال کے لئے کیا اور کیسے اہداف متعین کریں – Aamir Zaheer

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *