دنیا کی تاریخ: چوتھا حصہ، آٹھویں صدی سے بارہویں صدی عیسوی تک

مصنف: عامر ظہیر ( استاد ،مصنف، بلاگر ، یوٹیوبر)

مسلمانوں کے فتوحات

ساتویں صدی عیسوی سے ہی عرب مسلمانوں کے عروج کا زمانہ شروع ہو چکا تھا جو اگلے کئی صدیوں تک دنیا پر چھائے رہیں۔ 711 میں طارق بن زیاد کی قیادت میں افریقی مسلمانوں کا لشکر یورپ پہنچا اور اسپین، پرتگال و جنوبی فرانس پر مشتمل اپنی حکومت قائم کی۔ سپین پر مسلمانوں کی حکومت آٹھ سو سال تک قائم رہی۔ 712 میں محمد بن قاسم کی سپہ سالاری میں سندھ کے ہندو حکمران راجہ داہر کو جنگ میں مارا گیا اور سندھ و جنوبی پنجاب تک کا علاقہ مسلمانوں کے قبضے میں آگیا۔ تیسرا محاذ وسطی ایشیا کا تھا جہاں مسلمانوں نے پورے علاقے کو اپنے قبضے میں لے لیا۔ 846 میں افریقی مسلمانوں نے اٹلی پر حملہ کرکے روم کو اپنے قبضے میں لے لیا مگر یہ قبضہ کئی وجوہات کی بنا پر قائم نہ رہ سکا۔

بنو عباس کی حکومت

750 عیسوی میں حکومت بنو امیہ خاندان سے بنو عباس کو منتقل ہوئی۔ اگرچہ اقتدار کی منتقلی کا عمل پر امن نہیں تھا لیکن بہت جلد امن قائم کرکے معمول کی زندگی بحال کر دی گئی۔ 800 عیسوی میں شمالی افریقہ میں اغلبی سلطنت قائم ہوئی جہنوں نے عباسیوں سے آزادی حاصل کرکے اپنی حکومت قائم کی، یہ سلطنت 909 تک قائم رہی۔ 868 میں احمد بن طولون نے دولت طولونیہ کے نام سے اپنی حکومت قائم کی۔ 909 میں مصر کی مشہور فاطمی سلطنت کی بنیاد رکھی گئی جو شیعہ مسلمانوں کی حکومت تھی۔

خلافت کی یرغمالی اور پھر بحالی

ایک اور شیعہ خاندان “بویہ” نے 930 میں بغداد پر قبضہ کر کے خلافت کو عملی طور پر مفلوج کر دیا اور تقریبا سو سال تک مسلمانوں کی خلافت ان لوگوں کے ہاتھوں یرغمال بنی رہی۔ بعد میں سنی سلجوقیوں نے ان لوگوں کو شکست دے کر بغداد پر قبضہ کیا تو خلافت کی حیثیت کو بحال کر دیا گیا۔ اسی زمانے میں خلافت کے اصل مالک یہی ترک سلجوق تھے لیکن انہوں نے خلیفہ کو مسلمانوں کا سربراہ مانتے ہوئے ان کی تکریم کو برقرار رکھا۔

مسلمانوں کی علمی ترقی

مسلمان بادشاہ ابو جعفر منصور، ہارون الرشید اور مامون رشید خود بھی بہت بڑے عالم و فاضل لوگ تھے اور علم کی شمع روشن رکھنے کے شوقین بھی تھے۔ فقہ کے چاروں امام؛ ابوحنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور احمد بن حنبل اسی زمانے میں پیدا ہوئے۔ پوری دنیا میں مسلمانوں کا علم کے میدان میں مقابلہ کرنے کے لئے کوئی موجود نہیں تھا ۔ دارالحکومت بغداد نہ صرف دنیا کا سب سے مالدار اور خوبصورت شہر تھا بلکہ پوری دنیا کے لئے علم کا مرکز بھی تھا۔ جہاں خلیفہ مامون رشید نے بیت الحکمہ کے نام سے مشہور و معروف ادارہ قائم کیا جن کا کام علم کے میدان میں مزید کام و تحقیق کرنا تھا جہاں مختلف علوم کے سینکڑوں ماہرین ہر وقت علم کی گتھیاں سلجھانے میں مشغول رہتے تھے۔ فردوسی، الفارابی، البیرونی، ابن سینا اور امام غزالی جیسے لوگ اسی زمانے میں گزرے۔ 859 میں مراکش میں القرائن یونیورسٹی کی بنیاد رکھی گئی تو 980 میں مصر میں مشہور و معروف الازہر یونیورسٹی نے کام شروع کر دیا۔

ہندوستان

ہندوستان میں محمد بن قاسم کی آمد کے تقریبا تین سو سال بعد گیارہویں صدی کے اوائل میں افغانستان کے ترک النسل بادشاہ محمود غزنوی نے ہندوستان پر سترہ حملہ کر کے موجودہ صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا کو اپنی سلطنت میں شامل کر دیا تھا۔ اسی صدی میں ہندوؤں کی چولا سلطنت بھی قائم ہوئی جن کی سرحدیں ہندوستان سے باہر برما، ویتنام اور تھائی لینڈ تک پھیلی ہوئی تھی۔ یہ ہندوؤں کی تاریخ کی سب سے بڑی سلطنت تھی ۔ بارہویں صدی کے اواخر میں مسلمانوں کو اس وقت ایک بڑی کامیابی ملی جب افغانستان کے بادشاہ شہاب الدین غوری نے ہندوؤں کے متحدہ لشکر کو شکست دے کر دہلی پر اسلام کا پرچم لہرایا۔ ہندوستان پر مسلمانوں کی یہی حکومت انیسویں صدی تک قائم رہی۔

چین

اسی زمانے میں چین ایک علاقائی طاقت کی حیثیت حاصل کر چکا تھا۔ 751 میں مسلمانوں نے چین پر حملہ کیا تو چینی شکست کھا گئے اور مسلمانوں کے ساتھ خراج کا معاہدہ کرکے جان چھڑانے میں غنیمت جانی۔ نویں صدی عیسوی میں چین نے بدھ مذہب پر پابندی لگا دی۔

یورپ

مشرق کے عروج کے اس زمانے میں مغرب مکمل طور پر تاریکی میں ڈوبا ہوا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ آج بھی یورپ میں اس دور کو “یورپ کا تاریک دور” کہا جاتا ہے۔ یورپ کے اندر استنبول میں مشرقی رومی سلطنت (بازنطینی سلطنت) اور بلغاریہ درمیانے درجے کی طاقتیں تھیں۔ نویں صدی کے اوائل میں دونوں طاقتوں کے درمیان ایک جنگ بھی ہوئی۔ بعد میں بازنطینی عیسائی سلجوقی مسلمانوں سے شکست کھا گئے۔ سلجوقیوں نے انقرہ تک کے علاقے کو ان سے چھین لیا۔ بارہویں صدی کے وسط میں برطانیہ میں بیس سالہ خانہ جنگی لڑی گئی۔

صلیبی جنگیں

صلیبی جنگیں دراصل عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان بیت المقدس کی مقدس سر زمین کو ایک دوسرے سے قبضہ کرنے کے لیے لڑیں گئیں تھیں۔ ان جنگوں کی شروعات عیسائیوں کی طرف سے ہوئی تھی، جب انہوں نے 1099 میں پہلی صلیبی جنگ میں کامیابی حاصل کرکے مسلمانوں سے بیت المقدس قبضہ کیا تھا۔ تقریباً 86 سال بعد مسلمان صلاح الدین ایوبی کی قیادت میں بیت المقدس کو دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے تھے۔ جنگوں کا یہ سلسلہ اگلی صدی میں بھی جاری رہا۔

امریکہ

امریکہ جو باقی دنیا سے مکمل طور پر الگ تھلگ تھا۔ وہاں ابھی ابھی تہذیب کی ابتدا ہونے جا رہی تھی۔

جاری ہے ۔۔۔

جمہوریت کیا ہے اور موجودہ دنیا میں جمہوریت کا کیا حال ہے

کیا واقعی قیس عبدالرشید پختونوں کے جدامجد تھے؟

تصوف کسے کہتے ہیں؟ تصوف کی دنیا کے بارے میں جانیے

1 thought on “دنیا کی تاریخ: چوتھا حصہ، آٹھویں صدی سے بارہویں صدی عیسوی تک”

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *