مصنف : عامر ظہیر ( استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر)
انیسویں صدی اس لحاظ سے انتہائی اہمیت کی حامل ہے کہ اس دوران پیش آنے والے اکثر واقعات کا اثر آج بھی دنیا میں پایا جاتا ہے مثال کے طور پر یہ یورپی طاقتوں خصوصاً برطانیہ اور فرانس کی عروج کا دور تھا۔ ایشیا اور افریقہ کا بیشتر حصہ ان ممالک کے قبضے میں آ چکا تھا جہاں آج آزادی کے بعد بھی انگریزی و فرانسیسی زبانیں بولی جاتی ہیں۔ اسی طرح اس صدی کے بیشتر دریافتوں اور ایجادات سے ہم آج بھی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ یہ صدی چین ، ہندوستان میں مسلمانوں کی حکومت ، اسپین ، پرتگال اور سلطنت عثمانیہ کے زوال کا پیغام لے کر آیا تو جاپان ، جرمنی ، فرانس اور برطانیہ بڑی طاقتوں کی صورت میں سامنے آئے۔
برطانیہ
پچھلی صدی میں انگریزوں نے ہندوستان میں بنگال اور میسور پر قبضہ کیا تھا اس صدی میں پورے ہندوستان پر ان کی حکومت کرنے کا خواب پورا ہوا جب 1857 کی جنگ آزادی میں شکست کھانے کے بعد آخری مغل فرمانروا بہادر شاہ ظفر کو معزول کرکے رنگون (برما) میں قید کر دیا گیا۔
اٹھارہ سو ایک میں اس عالمی طاقت نے قاہرہ پر قبضہ کرکے مشرق وسطیٰ میں اپنی فتوحات کا آغاز کیا ۔
یہ صدی برطانیہ اور روس کے درمیان وسطی ایشیا پر قبضہ کرنے کے لیے زور آزمائی میں گزر گئی جسے گریٹ گیم کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ انگریزوں نے دو مرتبہ افغانستان پر بھی چڑھائی کی مگر مکمل طور پر کامیاب نہ ہو سکے ۔
انگریز چین میں داخل ہو کر وہاں بھی ایک بڑے علاقے کو قبضہ میں لے چکے ۔ یہی وجہ ہے کہ ملکہ وکٹوریہ کا دور (1837-1901) برطانیہ کی عروج کا زمانہ کہلایا جاتا ہے۔
سلطنت عثمانیہ کا زوال
پانچ سو سال تک دنیا کے بڑے حصے پر راج کرنے والی یہ طاقتور سلطنت اب روبہ زوال ہوچکی تھی ۔ مشرق وسطیٰ میں انگریز پیش قدمی کر رہے تھے تو روس وسطی ایشیا اور بلقان کی ریاستوں کو چھیننے میں لگا ہوا تھا ۔ برطانیہ کی ایما پر عربوں نے بھی خلافت کے خلاف ہتھیار اٹھائے اور 1805 میں شاہ سعود مدینہ کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئے۔
ہندوستان
پورا ہندوستان شاہی ریاستوں میں بٹ چکا تھا ، مغلوں کی حکومت صرف دہلی تک محدود تھی ۔ انیسویں صدی کے اوائل میں سے سکھوں نے صوبہ سرحد اور پنجاب کو مسلمانوں سے چھین لیا اور کشمیر تک اپنی حکومت قائم کی۔ بعد میں انگریزوں نے سکھوں سے یہ علاقے چھین لیے اور پورا ہندوستان تاج برطانیہ کی کالونی بن چکی ۔ انگریزوں کے دور میں ہندوستان کو جان بوجھ کر پسماندہ رکھا گیا۔ ان کی ذاتی مفادات پر مبنی پالیسیوں کی وجہ سے ماضی کی یہ مالدار ترین ریاست غربت کا ایک تصویر بن چکا تھا، جن کا اندازہ آپ اس بات سے لگا لیں کہ صدی کے آخری پچیس سالوں میں قحط کی وجہ سے ڈھائی کروڑ سے زائد لوگ جان سے گئے جو ملکی آبادی کا تقریباً پانچواں حصہ بنتا تھا۔
چین
چین کی حالت بھی ہندوستان سے مختلف نہ تھی کیونکہ یہاں بھی مغربی استعمار پنجے گاڑ چکا تھا اور پورا چین برطانیہ ، فرانس ، جرمنی ، جاپان وغیرہ کے درمیان تقسیم ہو چکا تھا۔ انگریزوں نے یہاں افیون کو فروخت کرنے کا کاروبار شروع کیا تھا آبادی کا ایک بڑا حصہ افیون زیادہ بن چکا تھا ۔ یہاں بھی 1870 کی دہائی میں قحط سالی سے 13 ملین لوگ مر چکے تھے ۔
امریکہ
امریکہ پوری صدی اپنی آئسولیشن پالیسی کی وجہ سے بین الاقوامی سیاست سے دور رہا ۔ 1812 میں برطانیہ امریکہ جنگ میں آخر الذکر نے وائٹ ہاؤس پر بمباری کی تھی ۔ 1860 کی دہائی میں چار سال تک امریکہ میں جنوبی اور شمالی ریاستوں کے درمیان معاشی عدم مساوات کی وجہ سے خانہ جنگی لڑی گئی جس کے خاتمے کے بعد ملک میں غلامی پر پابندی عائد کردی گئی۔ امریکہ ٹوٹنے سے بچ چکا مگر صدر ابراہام لنکن کو موت کے گھاٹ اتار دیا گیا ۔
فرانس
عالمی سٹیج پر برطانیہ کے بعد سب سے طاقتور ملک فرانس تھا۔ فرانس کی بری فوج کا مقابلہ کرنا ناممکن کے قریب تھا جبکہ برطانوی نیوی کی طاقت کی وجہ سے ان کا پلڑا بھاری رہا۔ انیسویں صدی کے اوائل میں فرانس نپولین بوناپارٹ کی حکمرانی میں یورپ کا سب سے طاقتور ملک بن چکا تھا۔ نپولین نے اپنے ملک کے لیے کئی معرکے سر کیے مگر جلد زوال کا شکار ہوکر شکستوں سے دو چار ہوا۔
غلامی پر پابندی
انیسویں صدی تک غلاموں کی خرید و فروخت بالکل عام سی بات تھی ۔ اس صدی میں پرتگال پہلا ملک تھا جس نے غلامی پر پابندی عائد کی تھی جن کی پیروی کرتے ہوئے برطانیہ نے 1834، امریکہ نے 1865 اور برازیل نے 1888 میں غلامی پر پابندی عائد کی۔
سائنسی ایجادات اور ترقی
یورپ علم اور سائنس کی راہ پر چل پڑا تھا ،، اس صدی کے آخر میں دوسرا صنعتی انقلاب آیا۔ بھاپ سے چلنے والے ریل گاڑیوں نے سفر کا آغاز کیا ، الیکٹرک موٹر ایجاد ہوا ، ٹیلی فون سروس نے سہولت پیدا کی ، 1881 میں برطانیہ میں پہلا بجلی گھر تعمیر ہوا تو 1886 میں کمرشل بنیادوں پر پہلی گاڑی فروخت ہوئی ۔ 1895 میں پہلا کمرشل فلم ریلیز کیا گیا۔
دیگر تاریخی واقعات
اس صدی میں دنیا کی آبادی ایک ارب تک پہنچ گئی ۔ 1820 میں براعظم انٹارکٹکا دریافت کیا گیا ۔ برطانیہ نے سنگاپور کی بنیاد رکھی جو آج دنیا کا انتہائی ترقی یافتہ شہر بن چکا ہے ۔ یہی دور تھا جب جرمن فلسفی اور مورخ کارل مارکس نے اپنی کتابوں داس کیپیٹل اور کمیونسٹ مینی فیسٹو میں کمیونزم کا نظریہ پیش کیا جو اگلی صدی میں آدھی دنیا میں نافذ ہوا ۔ 1869 میں مصر میں سوئز کینال کی تعمیر مکمل ہوئی جو آج ایک انتہائی اہم تجارتی گذرگاہ ہے ۔ 1886 میں امریکہ میں مجسمہ آزادی اور فرانس میں ایفل ٹاور تعمیر کیا گیا ۔ اسی سال ہندوستان کے صوبہ پنجاب میں مرزا غلام احمد نامی شخص نے نبوت کا دعویٰ کر کے قادیانی یا احمدی مذہب کی بنیاد رکھی ۔
نیوزی لینڈ پہلا ملک بنا جہاں خواتین کو ووٹ ڈالنے کا حق دے دیا گیا ۔
ایک طرف آج کے انتہائی مقبول کھیلوں والی بال اور باسکٹ بال کا آغاز ہوا تو دوسری طرف یونان کے تاریخی شہر ایتھنز میں پہلی بار اولمپکس گیمز کا افتتاح کر دیا گیا ۔
سلطنت پارس کا مختصر تاریخی جائزہ؛ حصه اول
دنیا کی تاریخ: چھٹا حصہ، سولہویں سے آٹھارویں صدی تک
پشتو شاعری کی تاریخ ، چوتھا حصہ : عبد الحمید بابا