مصنف: عامر ظہیر ( استاد، مصنف، بلاگر، یوٹیوبر )
دنیا کی تاریخ کے بارے میں ہم نے پہلے بلاگ میں انسانوں کی دنیا میں آباد ہونے سے پانچ ہزار قبل مسیح تک کے واقعات کا احاطہ کیا تھا اس بلاگ میں اس کے بعد کے اہم واقعات پر مختصر بحث کریں گے۔
چار ہزار قبل مسیح سے کانسی کے دور کا آغاز ہوا اور اسی دور میں لکھنے کا آغاز بھی ہوا۔ دنیا کی مجموعی آبادی ایک کروڑ 40 لاکھ تک پہنچ چکی۔ یہ مصری تہذیب کی عروج کا زمانہ تھا۔ اسی ہی دور میں مصر میں 365 روزہ کیلنڈرکا اجراء کیا گیا۔ تین ہزار قبل مسیح کے لگ بھگ وادی سندھ کی تہذیب آبادی اور رقبے کے لحاظ سے مصری اور میسوپوٹیمیا تہذیبوں کو پیچھے چھوڑتے ہوئے دنیا کی سب سے بڑی تہذیب بن چکی۔ موہنجوداڑو دنیا کا سب سے بڑا اور ترقی یافتہ شہر بن چکا تھا۔ ڈھائی ہزار قبل مسیح میں فرعون کے دور میں اہرام مصر کی تعمیر کا آغاز ہوا جبکہ دو ہزار قبل مسیح میں گھوڑے کو ٹرانسپورٹ میں استعمال ہونے کی داغ بیل ڈال دی گئی۔
اٹھارہ سو قبل مسیح میں ہندوستان میں لوہے کے استعمال کا آغاز ہوا یہی دور تھا جب آریائی قوم روس اور وسطی ایشیا سے ہندوستان میں آ کر آباد ہوئے۔ ہندوؤں کی مقدس کتاب ریگ وید بھی اسی دور میں لکھی گئی۔ اسی دور میں دنیا کے سب سے بڑے شہر کا اعزاز بابل کے پاس تھا۔ 1600 قبل مسیح میں برازیل میں مایا تہذیب کا آغاز ہوا۔
حضرت داؤد اور سلیمان علیہما السلام کی بادشاہی
ایک ہزار قبل مسیح میں پیغمبر خدا حضرت داؤد علیہ السلام بادشاہ بنے جب ایک جنگ میں جالوت بادشاہ کی لشکر کو شکست دے دی گئی اسی جنگ میں داؤد علیہ السلام کے ہاتھوں جالوت بادشاہ قتل ہوئے تھے۔ داؤد علیہ السلام کے بعد آپ کے بیٹے سلیمان علیہ السلام بادشاہ بنے جو کسی ایک ملک کی نہیں بلکہ پوری دنیا کے بادشاہ تھے یہاں تک کہ خدا نے اسے جانوروں، پرندوں، جنات اور ہوا پر بھی قدرت و اختیار دے رکھا تھا۔
ساتویں صدی قبل مسیح میں رومورس نامی بادشاہ نے روم شہر کی بنیاد رکھی یہی شہر بعد میں کئی صدیوں تک رومن سلطنت کا دارالخلافہ اور عیسائیت کا مرکز رہا تھا۔ اسی دور میں یونان ایک عالمی طاقت کے طور پر ابھرنا شروع ہوا جس نے باہر کے علاقوں کو فتح کرنا شروع کر دیا۔ 660 قبل مسیح میں جاپانی سلطنت کی داغ بیل ڈالی گئی۔

چھٹی صدی قبل مسیح
اس صدی میں دنیا میں بہت سے اہم واقعات رونما ہوئے جنہوں نے آئندہ کئی صدیوں تک دنیا پر اثرات ڈالیں مثلا بخت نصر دنیا کا بادشاہ بنا تو اس نے یہودیوں کو یروشلم سے نکال کر شہر کو تباہ کر دیا اور بڑے پیمانے پر یہودیوں کی قتل عام کی۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت عزیر علیہ السلام نے اس تباہ شدہ شہر کو دیکھ کر کہا تھا کہ کیا یہ شہر بھی پھر سے آباد ہو سکے گا۔ جس کے بعد خدا نے اسے سو سال کے لیے سلا دیا اور جب خواب سے جگا دیا گیا تو اس نے اپنے سامنے ایک ہنستے بستے اور پر رونق شہر کو دیکھا یعنی کہ یروشلم پھر سے آباد ہو چکا تھا۔
اسی صدی میں سائرس اعظم کے ہاتھوں سلطنت فارس کی بنیاد ڈالی گئی یہ سلطنت اگلے ایک ہزار سال تک ایک عالمی طاقت کی حیثیت سے دنیا میں قائم رہی۔ آتش پرستی یہاں کا سرکاری مذہب تھا۔ اسی دور میں ہندوستان میں بدھ مت اور جین مت کے نام سے دو نئے مذاہب وجود میں آئیں تو چین میں کنفیوشس مت نے مذہب کی شکل اختیار کی۔
موجودہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا میں ضلع صوابی کے ایک رہائشی پانینی نے دنیا میں کسی بھی زبان کی پہلی گرائمر لکھی۔ یہ گرائمر سنسکرت زبان کی تھی۔ پانینی سنسکرت زبان اور بدھ مت مذہب کے بہت بڑے عالم تھے۔
یونان علم اور طاقت کا مرکز
پانچویں صدی قبل مسیح میں یونان جو ایک عالمی طاقت کی حیثیت تو پہلے حاصل کر چکا تھا اب پوری دنیا کے لئے علم کا مرکز بن گیا۔ یہاں دنیا کے سب سے بڑے فلسفیوں سقراط، افلاطون، ارسطو وغیرہ کے ہاتھوں علم کے وہ چشمہ پھوٹے جن سے آج ڈھائی ہزار سال بعد بھی لوگ سیراب ہو رہے ہیں۔ چوتھی صدی قبل مسیح میں سکندر اعظم یونان کا بادشاہ بنا، الیگزینڈر ارسطو کا شاگرد رہ چکا تھا۔ بادشاہ بننے کے بعد اس نے پوری دنیا کو فتح کرنے کے خواب دیکھنا شروع کئے اسی مقصد کی خاطر وہ یونان سے باہر نکلا اور 17 لاکھ مربع میل کا علاقہ فتح کرتے ہوئے فارس پہنچا۔ یاد رہے کہ اس دور میں سلطنت فارس بھی ایک عالمی طاقت کی حیثیت رکھتا تھا۔ دونوں عالمی طاقتوں کی جنگ میں فارس کو شکست ہوئی اور بادشاہ دارا مارا گیا۔ اب سکندر اعظم کے سامنے اگرچہ دنیا کو فتح کرنے کے راستے میں کوئی بڑی رکاوٹ نہیں تھی مگر خدا کو منظور نہیں تھا اور دنیا کا یہ مشہور بادشاہ صرف 33 برس کی عمر میں اس دنیا سے کوچ کر گیا۔

جاری ہے۔۔۔
دنیا کی تاریخ : آئیے دنیا کی تاریخ کے بارے میں چند حقائق جانے
دنیا میں جنگوں کی تاریخ، جنگوں کے اسباب و نتائج، سب سے تباہ کن جنگیں
Wonderful effort
Good information