مصنف: عامر ظہیر (استاد، مصنف، بلاگر، یوٹیوبر)
ہر دین کے پیروکار اپنے دین سے عقیدت رکھنے کی وجہ سے یہ چاہتے ہیں کہ ان کا دین پوری دنیا میں پھیل جائے اسی مقصد کے خاطر یہ لوگ تبلیغی تنظیم یا تنظیمیں بناتے ہیں۔ اسلام کے آمد کے بعد خدا کے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے صحابہ کرام نے بھی تبلیغ اسلام کا کام کیا۔ بعد کے زمانے میں بھی انفرادی طور پر یہ کام جاری رہا اور اولیاء اللہ کے ہاتھوں ہزاروں، لاکھوں لوگ مسلمان ہوتے رہیں۔
انیسویں صدی میں انگریز ہندوستان پر قابض ہو چکے تھے۔ 1866 میں اتر پردیش کے ایک چھوٹے قصبے دیوبند میں دارالعلوم دیوبند کے نام سے ایک اسلامی مدرسے کی بنیاد رکھی گئی۔ اس مدرسے نے بعد میں ایک تحریک کی شکل اختیار کی۔ اسی مدرسے سے فارغ التحصیل عالم مولانا الیاس نے 1926 میں تبلیغی جماعت کی بنیاد رکھی۔ اس کے ذہن میں ایک منصوبہ تھا جن کے تحت وہ کام کر رہے تھے لیکن کامیابی کی کوئی کرن نظر نہیں آرہی تھی۔ آخر کار دس سال بعد اس نے چند ساتھیوں کی ایک جماعت تشکیل دے دی جو سہ روزہ (تین دن) کی تبلیغ کے لئے ایک مسجد میں جانے پر رضامند ہوئے وہ دیہاتی لوگ تبلیغ کے اصولوں سے ناواقف تھے، مسجد کے آداب سے بے خبر تھے مگر مولانا الیاس کی زبان پر یہی الفاظ تھے کہ “انقلاب آگیا، انقلاب آگیا”۔ لوگ حیران تھے کہ بھلا کیسا انقلاب اور پھر دنیا نے دیکھا کہ اگلے دس سال کے اندر اندر جماعت نے دو اہم سنگ میل عبور کیے۔ پہلا یہ کہ تبلیغی جماعت کا پہلا اجتماع منعقد ہوا جس میں 25 ہزار لوگوں نے شرکت کی اور اس میں ہزاروں لوگ سینکڑوں کلومیٹر کا فاصلہ پیدل طے کرکے پنڈال تک پہنچ چکے تھے۔ دوسرا یہ کہ ایک جماعت کا بیرونی ملک تشکیل کر دیا گیا۔ 1944 میں مولانا الیاس کے وفات کے بعد ان کے بیٹے مولانا یوسف جماعت کے امیر بنے۔
تبلیغی مرکز صوابی سے ملحقہ مدرسہ عربیہ کے استاد مولانا نورالہادی کے مطابق 1963 میں پہلی مرتبہ ایک جماعت روس بھیجی گئی۔ یاد رہے کہ اس زمانے میں روس میں کمیونزم کی وجہ سے مذہب پر مکمل پابندی عائد تھی لیکن تبلیغی جماعت کے یہ ارکان سیاح کے طور پر وہاں گئے اور کیمرہ گلے میں لٹکائے خفیہ طور پر اپنا کام کرتے رہیں۔ مولانا یوسف نے اس جماعت کے روس میں کام کرنے کے موقع پر کہا کہ “روس میں شگاف پڑ چکا” اور تیس سال سے کم عرصہ میں روس ٹکڑوں میں بٹ چکا۔ آج کی دنیا میں ایسا کوئی بھی ملک نہیں ہے جہاں تبلیغی جماعت کی ذیلی تنظیمیں اور ارکان موجود نہیں ہیں۔ یورپ کے مختلف تنظیموں کی طرف سے کیے گئے سروے کے مطابق یورپ میں تیزی سے مسلمانوں کی آبادی میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں جس میں مرکزی وجہ تبلیغی جماعت کو قرار دے دیا گیا۔

کہا جاتا ہے کہ ایک مرتبہ کسی تبلیغی حضرت سے کسی نے پوچھا کہ آپ چار مہینے کے لیے جماعت کے ساتھ جاتے ہیں تو کیا ہوتا ہے آپ عالم تو نہیں بنتے۔ تو اس صاحب نے جواب دیا کہ ہاں تبلیغی لوگ عالم نہیں بنتے لیکن عالم کے باپ بنتے ہیں یعنی کہ وہ اپنے بچوں کو مدرسہ میں داخل کروا کے عالم بنا دیتے ہیں۔
تبلیغی جماعت کا نصاب
تبلیغی جماعت نے تبلیغ کے کام کرنے کے لئے ایک نصاب تیار کیا ہوا ہے جن کے مطابق مسلمانوں کو سہ روزہ (تین دن)، چلہ (چالیس دن)، چار مہینے، سات مہینے اور ایک سال کے لیے تبلیغ کے لیے بھیجا جاتا ہے۔ چار مہینے جماعت کے ساتھ گزارنے کے بعد بندہ کے لئے سالانہ چلہ، ہر مہینے سہ روزہ، ہر ہفتہ دو مرتبہ عصر یا مغرب کے وقت گشت (گشت کے عمل میں چند ساتھی ایک محلے کے حدود کے اندر لوگوں کے گھر، ڈیرہ یا دکان پر جا کر ان کے ساتھ دعوتِ تبلیغ کی بات کرتے ہیں)، ہر روز محلے کی مسجد میں ایک مرتبہ مشورہ اور دو بار فضائلِ اعمال نامی کتاب سے تعلیم کی جاتی ہے (ایک مرتبہ مسجد میں اور ایک مرتبہ گھر میں)۔ فضائلِ اعمال کی کتاب تبلیغی جماعت کے بانی مولانا الیاس کے بھتیجے مولانا زکریا نے لکھی ہے۔ جن میں کئی عبادات مثلاً نماز، تلاوت قرآن، ذکر، روزہ اور تبلیغ سے متعلق فضائل پر مبنی احادیث جمع کیے گئے ہیں۔ جماعت کے اراکین روزانہ اس کتاب سے تعلیم کرتے رہتے ہیں۔
بیرون ملک جانے کے لیے چند شرائط مقرر کیے گئے ہیں جن میں میں پہلا شرط پہلی فرصت میں چار مہینے جماعت کے ساتھ کام کرنا، تین مرتبہ سالانہ چلہ اور اوپر بیان کئے گئے ہفتہ وار اور یومیہ تمام سرگرمیوں میں حصہ لینا ہے۔ جبکہ علماء کے لئے مدرسہ سے فراغت حاصل کرنے کے بعد پورا ایک سال جماعت کے ساتھ گزارنے کا ترتیب مقرر کیا گیا ہے۔ خواتین کے لیے بھی سہ روزہ اور 15 دن کا ترتیب مقرر کیا گیا ہے۔

تبلیغی حضرات کے بیانات “چھ نمبرات” پر مشتمل ہوتے ہیں۔ یہ چھ نمبرات کلمہ طیبہ، نماز، علم و ذکر، اکرام مسلم، صحیح نیت اور دعوت تبلیغ ہیں۔
تبلیغی اجتماعات
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ تبلیغی جماعت نے برصغیر میں جنم لیا ہے یہی وجہ ہے کہ جماعت کے اکثریتی ارکان بھی برصغیر کے تین ممالک بھارت، پاکستان اور بنگلہ دیش میں آباد ہیں۔ پاکستان میں رائیونڈ (لاہور) کے مقام پر تبلیغی جماعت کا سب سے بڑا اور معروف مرکز ہے۔ کارکنوں کی شرکت کے لحاظ سے سب سے بڑا اجتماع بنگلہ دیش میں منعقد ہوتا ہے۔ پاکستان میں رائیونڈ لاہور کے اجتماع میں انتہائی بھیڑ ہونے کی وجہ سے جماعت کے ذمہ داران نے اجتماع کو چار حصوں میں تقسیم کر دیا ہے۔
قانون کی پاسداری کرنے والی تنظیم
جماعت کے اصولوں کے مطابق تبلیغی حضرات کو اس بات کا پابند بنایا گیا ہے کہ وہ جس ملک میں رہیں، اس ملک کے قانون کی مکمل پیروی کریں۔ اگر کسی سیاسی، مذہبی یا سماجی موضوعات پر رائے دینے کی نوبت آتی ہے تو جماعت کے رہنماؤں کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ رائے دینے سے گریز کرے کہ کوئی تنازعہ سر نہ اٹھائے۔ تبلیغی جماعت تمام عسکری مذہبی تنظیموں اور تشدد سے مکمل طور پر قطع تعلق اور پرامن راستے سے اپنے کام میں مشغول رہتے ہیں نہ جماعت کسی سیاسی پارٹی سے متعلق ہے۔

جماعت پر اعتراضات
چونکہ جماعت کے اکثریتی ارکان عالم یا تعلیم یافتہ نہیں ہیں اس لیے اکثر بیان کے دوران قرآن، احادیث یا تاریخی واقعات کے بارے میں غلط بیانی سے کام لیتے ہیں۔ دوسرا کہ وہ بیانات تو بڑے اچھے کرتے ہیں لیکن عمل خصوصاً معاملات میں انتہائی کمزور ہوتے ہیں۔ تیسرا کہ بہت سے تبلیغی حضرات اپنے بچوں کی کفالت کا غم کیے بغیر تبلیغ کے لیے جاتے ہیں۔ چوتھا کہ فضائلِ اعمال میں ضعیف احادیث کی کثرت ہیں، وغیرہ وغیرہ۔
برصغیر میں مسلمانوں کا عروج و زوال، مختصر مگر جامع مضمون
تصوف کسے کہتے ہیں؟ تصوف کی دنیا کے بارے میں جانیے