مصنف: عامر ظہیر (استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر)
استاد کو قوم کا معمار کہا جاتا ہے۔ اسلام کے مطابق انسان کے تین باپ ہوتے ہیں۔ پہلا جس سے وہ پیدا ہوتا ہے، دوسرا جو ان کو اپنی بیٹی بیاہ دیتا ہے اور تیسرا جو ان کو علم سکھاتا ہے۔ اسی علم کی بنیاد پر ان کے دونوں جہانوں کی زندگی کا انحصار ہوتا ہے۔ اسی وجہ سے باپ، سسر اور استاد میں موخرالذکر کا درجہ سب سے بلند ہے۔ ہمارے پیغمبر صلی اللہ علیہ و سلم بیک وقت مبلغ، مجاہد، عالم، قانون دان، سیاستدان، سماجی شخصیت اور لیڈر تھے لیکن آپ نے اپنے لئے استاد کا درجہ پسند فرمایا کہ “مجھے معلم بنا کر بھیجا گیا ہے”۔ مگر اس معزز پیشے کے رتبے کے مطابق اس کی ذمہ داری بھی بہت زیادہ ہے۔ آج ایک بہترین استاد کی ان ذمہ داریوں اور طرز زندگی پر بحث کیا جاتا ہے ۔
جس طرح وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ زندگی کے ہر شعبے اور میدان میں کامیابی حاصل کرنے کے لیے تقاضے بدلتے رہتے ہیں۔ عین اسی طرح آج کا استاد بھی پرانے زمانے کے استاد سے مختلف ہے اور ہونا بھی چاہیے۔
ایک اچھے استاد کی شخصیت کیسی ہونی چاہیے
ایک اچھے استاد کے لئے لازمی ہے کہ سب سے پہلے اسے اپنے مضمون پر مکمل عبور حاصل ہو۔ استاد کی یہ خوبی ہوتی ہے کہ وہ مشکل عنوان کو پڑھاتے وقت طلبہ کے لئے اتنا آسان بنا دیتا ہے کہ سیکھنے کے لئے صرف بیان اور تشریح کی دیر ہوتی ہے یعنی کہ ان کو دوسروں کو سمجھانے کا گر آتا ہے۔
آج کے دور میں صرف اپنے مضمون پر عبور حاصل ہونے سے کچھ نہیں ہوتا۔ استاد کی علم ہمہ گیر ہونی چاہیے کہ اس کے پاس دیگر اہم مضامین کی بنیادی علوم بھی ہو۔ اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے وہ مسلسل مطالعہ کرنے والا ہوتا ہے۔ وہ شخص کبھی بھی ایک اچھا استاد نہیں بن سکتا جس نے خود سیکھنے کا عمل روک دیا ہو۔
استاد منافق نہیں ہو سکتا۔ وہ قول و فعل کے تضاد سے آزاد ہوتا ہے۔ وہ اخلاص کے ساتھ اپنا کام کرتا ہے، بڑے دل کا مالک ہوتا ہے، تنگ نظر اور انتہا پسند نہیں ہوتا، معتدل مزاج کا مالک ہوتا ہے، سخی اور سچا ہوتا ہے، معاف کرنے والا ہوتا ہے۔ وہ شخص استاد کے معزز پیشے پر داغ ثابت ہوتا ہے جس کے اندر حیا موجود نہ ہو ۔
طلباء کے ساتھ تعلق
ایک اچھا استاد اپنے شاگردوں کے ساتھ محبت کرنے والا ہوتا ہے، ان کو عزت دیتا ہے، ان کے ساتھ مکالمہ کرتا ہے نہ کہ ان پر اپنی رائے مسلط کرے۔ وہ بچوں کی جذباتی ضروریات معلوم کرتا ہے اور ان کا خیال رکھتا ہے۔
استاد کے لیے لازم ہے کہ وہ بچوں پر یقین کریں۔ یقین کرنے کا مطلب یہ ہے کہ دراصل دنیا کا ہر بچہ علم دوستی پر پیدا ہوتا ہے یعنی کہ ایسا کوئی بھی نہیں ہوتا کہ وہ مزید جاننے کا شوق نہ رکھیں۔ انسان کو خدا نے اپنے نائب کی حیثیت سے پیدا کیا ہے۔ بہترین استاد کمزور بچے کے اندر بھی یہی توانائی پیدا کرتا ہے کہ وہ کسی سے کم نہیں، وہ بہت کچھ کرسکتا ہے۔ بدقسمتی سے آج کل اکثر اساتذہ خصوصاً مساجد اور مدرسوں میں قرآن پڑھانے والے قاری صاحبان کی زبان پر اکثر اس قسم کے جملے ہوتے ہیں کہ آپ سبق پڑھنے کے لائق نہیں، آپ کچھ نہیں بن سکتے، آپ سے زیادہ نالائق ہی کوئی نہیں ۔
آج کا استاد ایک موٹیویشنل سپیکر کا کردار ادا کرتا ہے۔ بچے بار بار راستے سے بھٹکتے رہتے ہیں۔ استاد کا کام انہیں واپس ٹریک پر لانا ہوتا ہے۔ بہترین استاد کی کیٹگری میں وہ شخص داخل ہوگا جو اپنے شاگردوں کو عملی زندگی کے لیے تیار کراتا ہے، انہیں زندگی کے اسباق پڑھاتا ہے، انہیں تزکیہ نفس کی راہ پر ڈالتا ہے اور انہیں خدا کے ساتھ ملاتا ہے۔

کونسلر اور منٹور میں فرق
کونسلر کو اردو میں چارہ گر یا مشورہ دینے والا کہا جاتا ہے جبکہ منٹور مربی کہلاتا ہے۔ ہماری زندگی میں والدین، بہن بھائیوں اور دوستوں کا کردار کونسلر کا ہوتا ہے کہ وہ ہمیں مسئلہ حل کرانے میں مشورہ کے ذریعے مدد دیتے ہیں۔ ہم ان سے مطمئن بھی ہو جاتے ہیں مگر یہ تبدیلی عارضی ہوتی ہے ۔
اس کے مقابلے میں منٹور آپ کو اندر سے تبدیل کراتا ہے۔ وہ صرف وقتی طور پر مسئلے کو حل نہیں کراتا بلکہ آپ کی زندگی کا رخ تبدیل کر دیتا ہے۔ یہی خوبی اگر ایک استاد کے اندر آجائے تو وہ دنیا کا سب سے کامیاب استاد بن جاتا ہے، جو اپنے شاگردوں کی زندگی میں ویلیو ایڈ کرتا ہے اور شاگرد ان کے مرید بن جاتے ہیں جو پوری زندگی ان کو فالو کرتے ہیں اور یاد رہے کہ کامیاب استاد کی ایک نشانی یہ ہے کہ ان کے فالوورز ہوتے ہیں، ان کا ایک فین بیس ہوتا ہے ۔
لیڈر کون ہوتا ہے؟ لیڈر اور سیاستدان یا لیڈر اور منیجر میں کیا فرق ہوتا ہے۔
تنہائی اچھی یا بری؟
علم، علم کی شاخیں، علماء کی اقسام
100% Good words for teachers ❣️.
It’s our life lesson from which we will apply it in future. Inshallah