مصنف: عامر ظہیر (استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر)
کچھ سال پہلے ایک مغربی مصنف نے میرویس بابا کو افغانستان کے جارج واشنگٹن کا نام دیا تھا کیونکہ جس طرح جارج واشنگٹن کی قیادت میں امریکیوں نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی تھی عین اسی طرح آپ نے افغانستان کو ایران سے آزاد کروایا تھا۔ میرویس ہوتک 1673 میں قندھار میں غلزئی قبیلے کے سلیم خان کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ عین جوانی میں علاقے کے سماجی و سیاسی سرگرمیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے لگے تھے اور اپنی قائدانہ خوبیوں کی وجہ سے جلد ایک ایسا نام پیدا کر چکے تھے کہ قندھار کے گورنر بھی آپ سے خائف ہوئے، یوں آپ کو شک کی بنیاد پر گرفتار کرکے اصفہان بھیج دیا گیا اور جب کئی سال بعد آپ کو جیل سے رہا کردیا گیا تو آپ فوراً اپنے وطن واپس لوٹنے کے بجائے وہاں کچھ عرصہ موجود رہے۔ اسی عرصے میں آپ نے ایران کے صفوی حکومت کے کمزوریوں کا جائزہ لیا۔
مکہ مکرمہ میں
میرویس بابا اصفہان سے سیدھا حج کرنے کے لیے مکہ مکرمہ پہنچے جہاں آپ نے عالم اسلام کے نامور علماء سے ملاقات کیا اور ان سے اپنے وطن کی آزادی کی خاطر جنگ لڑنے کی حمایت میں ایک فتوی لینے میں کامیاب ہوئے، یہی فتویٰ اپنے ساتھ وطن واپس لائے۔ اسی فتویٰ، اپنی قائدانہ خوبیوں، پختونوں کے فطرت میں آزادی سے محبت اور صفوی حکومت کی طرف سے سنی مسلمانوں کو شیعہ بنانے کی کاروائیوں کی وجہ سے بہت جلد افغان آپ کے جھنڈے نیچے تلے متحد ہوئے۔
قندھار جنگ
جلد ہی آپ نے قندھار میں صفوی حکومت کے خلاف بغاوت کا پرچم بلند کیا اور 1709 میں فارسیوں کو شکست دے کر قندھار کی آزادی کا اعلان کردیا۔ فارسی بھی اتنی آسانی سے شکست تسلیم کرنے کو تیار نہیں تھے۔ انہوں نے تیس ہزار کی ایک بڑی لشکر کے ساتھ قندھار پر حملہ کیا۔ گھمسان کی جنگ لڑی گئی مگر وہ پختون لشکر کے سامنے ریت کی دیوار ثابت ہوئے اور صرف 700 لوگ جان بچانے میں کامیاب ہوچکے۔ فارسیوں نے ایک تیسرا حملہ بھی کیا مگر کامیاب نہ ہوسکے۔ اگلے چھ سال تک میرویس بابا اپنے وطن کے بادشاہ رہے مگر آپ نے اپنے لئے بادشاہ کا خطاب پسند نہیں کیا۔ آپ 1715 میں صرف 42 سال کی عمر میں اس دار فانی سے کوچ کر گئے۔
ہوتکی سلطنت
آپ کے ہاتھوں قائم کی گئی سلطنت کو ہوتکی سلطنت کہا جاتا ہے جو 1738 تک قائم رہی۔ آپ کی وفات کے بعد آپ کا بھائی عبد العزیز خان بادشاہ بنے اور اس کے بعد یکے بعد دیگرے آپ کے کئی بیٹے۔ 1738 میں نادر شاہی لشکر ایک مرتبہ پھر قندھار کو فتح کرنے میں کامیاب ہوئے اور افغانستان دوبارہ ایران کی غلامی میں چلا گیا ۔ لیکن اب کی بار صرف نو سال بعد احمد شاہ نامی نوجوان نے نہ صرف افغانستان کو آزاد کروایا بلکہ افغانوں کی ایک بہت بڑی سلطنت کی بنیاد بھی رکھی۔ پختونوں کی تاریخ کے اگلے بلاگ میں احمد شاہ ابدالی کے بارے میں مضمون پیش کیا جائے گا۔
خوشحال خان خٹک: ایک عہد ساز شخصیت
پختونوں کے پہلے عظیم رہنما، آزادی کی جنگ لڑنے والے پہلے ہیرو “پیر روخان”
پاکستان کی 75 سالہ کامیابیوں پر ایک نظر
غواړي دۍ قيمت په خپله خوله لمه،
رادۍ وړي زواني که رازه کيګي وخت
– 🌻