اسلام کے چار بڑے صوفی سلسلے

مصنف: عامر ظہیر ( استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر )

آج کی دنیا مادہ پرستی کے دور سے گزر رہی ہے ہر طرف صرف مادے کا ذکر ہے۔ یہاں تک کہ مغرب میں تو یہ کہا جاتا ہے کہ مادہ ہی دنیا کی واحد حقیقت ہے اور وہ تمام چیزیں جو ہمیں نظر نہیں آتی وہ سرے سے موجود ہی نہیں۔ دوسری طرف دنیا کے تقریباً تمام مذاہب میں کسی نہ کسی شکل میں روحانیت موجود ہے۔ روحانیت کے بارے میں اس سے بڑا دلیل کیا ہو سکتا ہے کہ انسان بذات خود دو چیزوں سے مل کر بنا ہے ایک اس کا جسم اور دوسرا روح ۔

اس دنیا اور ہماری زندگی میں جو چیزیں بھی مادے سے متعلق نہیں تو وہ روح سے متعلق ہے۔ ان کی کوئی وجود تو نہیں ہے مگر ہم ان سے پھر بھی انکار نہیں کرسکتے مثلا ایمان یا عقیدہ، ہمارے جذبات یعنی محبت، نفرت، خوشی، غم، خوف، غصہ وغیرہ، یا ہمارے سوچ و افکار۔ 

تصوف کیا ہے

آپ لوگوں نے تصوف، پیر، مرید، بیعت، مراقبہ وغیرہ کے الفاظ تو سنے ہوں گے تو بات کچھ ایسی ہے کہ ہمارے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے لوگ بیعت (بیعت دراصل ایک معاہدہ ہوتا ہے) لیتے رہتے تھے۔ جس میں ایک تو اسلام کی بیعت ہوتی تھی ، دوسری قسم جھاد کی بیعت ہوتی تھی جبکہ تیسری قسم بیعت توبہ کی تھی جب کسی مسلمان سے کوئی گناہ سرزد ہوتا تو وہ آکر آپ کے ہاتھوں پر توبہ تائب ہو جاتا یہی بیعت توبہ بعد میں تصوف کے نام سے مشہور ہوئی۔

آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی وصال کے بعد بیعت توبہ کی یہ روایت برقرار رہی۔ ابوبکر صدیق اور حضرت علی کے ہاتھوں پر مسلمان توبہ کی بیعت کرتے رہتے تھے اور یہی سلسلہ آج تک جاری و ساری ہے۔




تصوف کے چار سلسلے

آجکل تصوف سے وابستہ تمام پیر و مرید نقشبندیہ، قادریہ، چشتیہ اور سہروردیہ کے نام سے قائم چار سلسلوں سے منسلک ہیں۔ ان سلسلوں کا ذیل میں مختصر ذکر کیا جاتا ہے ۔


سلسلہ چشتیہ:


صوفی سلسلوں میں قائم ہونے والا یہ سب سے قدیم سلسلہ ہے ۔ اس سلسلہ کی بنیاد ابو اسحاق شامی نے 10ویں صدی میں ہرات، افغانستان کے قریب ایک چھوٹے سے قصبے چشت میں رکھی تھی اسی وجہ سے اس کو چشتیہ کہا جاتا ہے ۔ آپ مشہور صوفی بزرگ خواجہ حسن کے شاگرد تھے۔ اس سلسلے میں روحانی ترقی کے حصول کے لیے محبت، عقیدت اور انسانیت کی خدمت کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے ۔ ہندوستان میں اس سلسلے کو معروف صوفی بزرگ خواجہ معین الدین چشتی کے ہاتھوں بہت ترقی ملی ، نظام الدین اولیاء اور امیر خسرو بھی اسی سلسلے سے منسلک تھے ۔

سلسلہ قادریہ


یہ سلسلہ اسلامی دنیا میں سب سے زیادہ پھیلے ہوئے صوفی سلسلوں میں سے ایک ہے۔ اس کی بنیاد فارسی صوفی بزرگ عبدالقادر جیلانی نے 12ویں صدی میں بغداد، عراق میں رکھی تھی۔ اس سلسلہ میں اسلامی قانون اور پیغمبر محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات کی پیروی کی اہمیت پر زور دیا گیا ہے، جبکہ صوفی طریقوں جیسے مراقبہ، قرآن کی تلاوت، اور خدا کی یاد کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

قادریہ سلسلہ پوری مسلم دنیا میں پھیل چکا ہے مگر اس نے اسلامی ثقافت خاص طور پر جنوبی ایشیا اور مغربی افریقہ میں نمایاں اثر ڈالا ہے۔ اس سلسلے کا تعلق مختلف سیاسی اور سماجی تحریکوں سے بھی رہا ہے، جن میں استعمار مخالف جدوجہد اور اسلامی اصلاحی تحریکیں شامل ہیں۔ آج قادریہ سلسلہ کی بہت سی شاخیں اور ذیلی شاخیں ہیں، ہر ایک کا اپنا رہنما یا شیخ ہے۔ یہ سلسلہ دنیا بھر میں کئی مسلم کمیونٹیز میں ایک اہم روحانی اور سماجی قوت کے طور پر قائم ہے۔


سلسلہ سہروردیہ:


اس سلسلہ کی بنیاد ابو النجیب السہروردی نے 12ویں صدی کے آخر میں ایران میں رکھی تھی ۔ اس میں روشنی اور مراقبہ کو روحانی ترقی کے ایک ذریعہ کے طور پر استعمال کرنے پر زور دیا گیا ہے۔ سہروردیہ سلسلہ روحانی مشقوں جیسے مراقبہ، ذکر خدا اور غور و فکر کے ذریعے خدا کے براہ راست ذاتی تجربے کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ یہ سلسلہ اسلامی قانون اور پیغمبر اسلام کی تعلیمات کی پابندی کو بھی بہت اہمیت دیتا ہے۔ سہروردیہ سلسلہ ہندوستان، ترکی اور انڈونیشیا سمیت اسلامی دنیا کے بہت سے حصوں میں پھیل چکا ہے اور تصوف اور اسلامی فلسفہ کی ترقی پر اس کا خاصا اثر رہا ہے۔ بہت سے مشہور صوفی بزرگ اور علماء جیسے ابن عربی اور رومی سہروردیہ سلسلہ سے وابستہ تھے۔


سلسلہ نقشبندیہ:

اس سلسلہ کی بنیاد چودھویں صدی میں بہاء الدین نقشبند نے رکھی تھی اور اس میں ایک روحانی آقا کی رہنمائی کے ذریعے ذاتی روحانی ترقی کی اہمیت پر زور دیا جاتا ہے۔ سادہ الفاظ میں کہ اس سلسلہ کے سالکین کو ذکر کی بجائے مرشد کے ساتھ زیادہ سے زیادہ صحبت کا درس دیا جاتا ہے ۔ یہ سلسلہ روحانی نسب کے لحاظ سے پیغمبر خدا محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے ابوبکر صدیق کے ذریعے جا ملتا ہے۔

نقشبندیہ سلسلہ خاموش مراقبہ، خدا کی یاد، اور سنت (پیغمبر اسلام کی تعلیمات اور اعمال) کی پابندی کی اہمیت پر زور دیتا ہے۔ یہ سلسلہ تقویٰ کے عوامی مظاہروں کے بجائے انفرادی روحانی ترقی اور باطنی علم کے حصول پر زور دینے کے لیے جانا جاتا ہے۔ نقشبندیہ سلسلہ کے طریقوں میں لطائف کی تلاوت (جیسے ذکر)، خدا کے ایک خاص نام کی تکرار، اور دماغ کو مرکوز کرنے اور دل کو پاک کرنے کے لیے سانس لینے کی مشقوں کا استعمال شامل ہے۔

نقشبندیہ سلسلہ وسطی ایشیاء، خاص طور پر ازبکستان اور تاجکستان کے ساتھ ساتھ ترکی اور مسلم دنیا کے دیگر حصوں میں نمایاں موجودگی رکھتی ہے۔ یہ امریکہ اور یورپ سمیت غیر مسلم ممالک میں بھی پھیل چکا ہے ۔

مذہب کے فوائد

“خدا کی تخلیق کا منصوبہ” کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں ۔

اسلامی دنیا ؛ بنیادی معلومات

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *