مصنف: عامر ظہیر ( استاد ، مصنف ، بلاگر ، یوٹیوبر )
او آئی سی 57 مسلم ممالک پر مشتمل ایک تنظیم ہے ۔ اس تنظیم میں شامل مسلم اکثریتی ممالک کو عرف عام میں اسلامی یا مسلم دنیا کہا جاتا ہے ۔ دنیا میں مسلمانوں کی آبادی ایک ارب 80 کروڑ سے زائد ہے جو مجموعی انسانی آبادی کا ایک چوتھائی بنتا ہے ان میں سے دو تہائی مسلمان ایشیا میں بستے ہیں جہاں مغربی ایشیا ، جنوب مشرقی ایشیا ، جنوبی ایشیا اور وسطی ایشیا میں مسلمانوں کی بڑی آبادی ہے ۔ دوسرے نمبر پر زیادہ مسلمان افریقہ میں رہائش پذیر ہیں جبکہ یورپ کے اندر بھی کئی ایک چھوٹے مسلمان ممالک واقع ہیں ۔
آبادی کے لحاظ سے انڈونیشیا سب سے بڑا اسلامی ملک ہے جس کے بعد پاکستان ، بھارت ( اگر چہ وہاں مسلمان اقلیت میں ہیں ) اور بنگلہ دیش کا نمبر آتا ہے ۔ ان تینوں جنوبی ایشیائی ریاستوں میں ایک تہائی مسلمان آباد ہیں ۔ مسلمانوں کے اندر عربی کو قرآن کی زبان ہونے کی وجہ سے ایک اہم مقام حاصل ہے عربی کے علاوہ فارسی ، اردو ، ترکی اور ملایا بڑی زبانیں ہیں ۔
مسلم دنیا کا تاریخی جائزہ
میری ناقص رائے کے مطابق تو ہم مسلمانوں کی تاریخ کو تین ادوار میں تقسیم کرسکتے ہیں پہلا دور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے زمانے سے لے کر چھ سات صدیوں پر مشتمل ہے جسے عام زبان میں اسلام کا سنہرا دور کہا جاتا ہے جہاں ایک طرف اگر مسلمان سیاسی طور پر دنیا کے بڑے حصے پر قابض ہو چکے تھے تو دوسری طرف علمی اور معاشی لحاظ سے بھی دنیا کی امامت کر رہے تھے ۔
دوسرے دور میں یورپی طاقتوں نے مسلمانوں کے زوال کی وجہ سے اسلامی دنیا کے بیشتر حصے پر قبضہ کیا ، یہ دور دو تین صدیوں کا احاطہ کرتا ہے ۔
تیسرا دور موجودہ دور ہے جس کے دوران پچھلے صدی میں درجنوں مسلم ممالک نے ان مغربی طاقتوں سے آزادی حاصل کی جبکہ موجودہ صدی میں اگر چہ مسلمان آج کسی لحاظ سے بھی مغرب کا مقابلہ کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہے لیکن سیاسی اور معاشی لحاظ سے اتنی پیش رفت ہوچکی ہے جن کی بنیاد پر ہم بہتر مستقبل کی امید رکھ سکتے ہیں ۔
جغرافیائی اہمیّت
اسلامی دنیا کی جغرافیائی اہمیت اسے ایک ممتاز حیثیت فراہم کرتا ہے ۔ یہ ایک وسیع رقبے پر پھیلا ہوا علاقہ ہے جن کے اندر کئی اہم ترین بحری تجارتی گزرگاہیں موجود ہیں مثلاً کہ خلیج فارس کے دونوں جانب ایران اور عرب مسلم ممالک ہیں تو بحر ہند کی ایک ہزار کلومیٹر طویل ساحلی پٹی پر پاکستان واقع ہے ۔ بحیرہ روم کی ایک طرف افریقی مسلم ممالک ہیں تو مصر کے نہر سوئز کی دنیا کی اہم ترین اور مختصر ترین بحری گزرگاہ کے طور پر اہمیت تسلیم شدہ ہے۔
یاد رہے کہ موجودہ صدی کو ایشیا کی صدی کہا جاتا ہے جس کی وجہ سے اسلامی دنیا کے کئی ممالک مستقبل میں طاقت کے مراکز میں تبدیل ہو جائیں گے ۔
قدرتی وسائل
تیل و گیس کی دولت سے مالا مال عرب اور وسطی ایشیائی ریاستیں دنیا کو توانائی فراہم کرنے کے بڑے ذرائع ہیں توانائی کے ذخائر بڑی طاقتوں کی نظر میں اسلامی دنیا کی قد کاٹھ میں اضافہ کرتا ہے ۔
سیاسی حیثیت
آج کی دنیا میں تین سپر پاور موجود ہیں جو امریکہ ، روس اور چین ہیں ۔ اس کے بعد مڈل پاور کا نمبر آتا ہے ۔ اسلامی ممالک میں پانچ درمیانے درجے کی طاقتیں ہیں جو سعودی عرب ، ترکی ، پاکستان ، ایران اور انڈونیشیا ہیں ۔ انڈونیشیا اپنی بڑی آبادی کی وجہ سے 2050 تک نیشنل پاور انڈیکس میں چھٹے یا ساتویں نمبر پر آ جائے گا پاکستان اگر چہ آج کئی بحرانوں میں گھیرا ہوا ہے لیکن یاد رہے کہ جلد یا بدیر ان بحرانوں سے نکل کر اس کی ترقی کے امکانات بہت زیادہ ہیں ۔
معیشت
قوت خرید کے لحاظ سے اسلامی دنیا کی جی ڈی پی دنیا کی ٹوٹل جی ڈی پی کا ایک چوتھائی ہے ۔ انڈونیشیا ، سعودی عرب اور ترکی دنیا کی بیس بڑی معیشتوں (جی ٹونٹی) میں شامل ہیں ۔ خلیجی ممالک کے اندر معیار زندگی کئی یورپی ممالک سے بھی بہتر ہے ۔ ترکی اور ملائیشیا میں سالانہ تین کروڑ سیاح سیر کے لیے آتے ہیں ۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ پاکستان ، مصر ، یمن اور بیشتر افریقی ممالک غربت ، جہالت اور بیماریوں جیسی مسائل کا شکار ہیں یعنی کہ اسلامی دنیا میں دولت کی تقسیم طبقاتی تقسیم کا ایک مظہر ہے ۔
بڑے مسائل
اسلامی دنیا کے اندر سب سے بڑا مسئلہ تو اتحاد کی کمی کا ہے کہ قومی مفادات کو ترجیح دینے کی وجہ سے امت مسلمہ کا نقصان ہو رہا ہے یہی وجہ ہے کہ فلسطین و کشمیر کے تنازعات 70 سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود حل نہیں ہو پا رہیں ۔ اسی طرح پچھلے ایک دہائی سے شام ، یمن ، لیبیا اور عراق جنگ کی حالت میں ہیں تو پاکستان ، سوڈان ، صومالیہ وغیرہ سنگین عدم استحکام کے شکار ہیں ۔ افغانستان چار دہائیوں میں دو مرتبہ دو مختلف عالمی طاقتوں کے یلغار کا شکار رہا جبکہ طالبان کی موجودہ حکومت کو مغرب کی طرف سے گرین سگنل نہ ملنے کی وجہ سے کوئی مسلمان ملک اسے تسلیم کرنے کے لیے راضی نہیں ہے ۔
قرآن کا اعجاز ؛ قرآن مجید اور دنیا کے دیگر کتب میں فرق
اسلامی فلسفہ کے نمایاں خصوصیات ، آئیے اسلامی فلسفہ کو جاننے کی کوشش کریں ۔
تیس سال پہلے اور آج کا پاکستان
اللہ تعالیٰ اسلامی دنیا پر خاص رحم عطا فرماۓ آمین